پاکستان میں الیکشن کمیشن نے ملک کی سیاسی جماعتوں پر زور دیا ہے کہ وہ انتخابی عمل میں خواتین کی بھرپور شرکت کی حوصلہ افزائی میں کردار ادا کریں۔
الیکشن کمیشن کی طرف سے ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کے نام لکھے گئے ایک خط میں اپیل کی گئی کہ مرد اور خواتین ووٹرز کے فرق کو ختم کرنے کے لیے سیاسی جماعتیں الیکشن کمیشن کی مدد کریں۔
بیان میں کہا گیا کہ انتخابی فہرستوں میں کل ووٹرز کی تعداد 9 کروڑ 71 لاکھ ہے جن میں سے 4 کروڑ 24 لاکھ خواتین ووٹرز ہیں۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ سیاسی جماعتیں اپنے کارکنوں اور حامیوں کو ہدایات جاری کریں کہ وہ خواتین، معذور افراد، اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں اپنے ووٹ کے اندراج کو یقینی بنائیں تاکہ آئندہ انتخابات میں ڈالے جانے والے ووٹوں کی شرح بہتر ہو سکے۔
الیکشن کمیشن نے خواتین ووٹرز کی زیادہ سے زیادہ شرکت کے لیے ایک خصوصی ونگ بھی قائم کیا ہے۔
انتخابی اصلاحات کے لیے کام کرنے والے ایک سرگرم کارکن زاہد اسلام نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ بہت سے خواتین ایسی ہیں جن کے پاس شناختی کارڑ تک نہیں ہے، اس لیے وہ اپنا حق رائے دہی استعمال کر ہی نہیں سکتیں۔
"خواتین کی سیاسی عمل میں جو شمولیت ہے وہ کم ہے، ووٹر کے طور پر، سیاسی پارٹی کے کارکن کے طور پر، اور پھر منتخب رکن کے طور پر تو ان کی تعداد بہت ہی زیادہ کم ہے۔‘‘
زاہد اسلام کہتے ہیں کہ ’’سیاسی جماعتوں کو ترغیب دینی چاہیئے، ان کو کوشش کرنی چاہیئے کہ وہ اپنا کردار ادا کریں۔۔۔ (کوائف کے اندراج کا ادارہ) نادرا اور الیکشن کمیشن آف پاکستان بھی خواتین کی انتخابی عمل میں شمولیت کے عمل کو آسان بنائیں۔۔۔ اس عمل میں زیادہ تر سیاسی جماعتوں کو ہی فائدہ ہو گا۔‘‘
خواتین کے حقوق کی سرگرم کارکن بھی یہ کہتے رہے ہیں کہ سیاسی جماعتیں انتخابات میں ووٹنگ کے عمل میں خواتین کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔
واضح رہے کہ ماضی میں بعض علاقوں میں زبانی یا تحریری معاہدے کے تحت اُمیدوار اس بات کا فیصلہ کر لیتے ہیں کہ خواتین ووٹ نہیں ڈالیں گی، عموماً ایسا اُن فرسودہ روایات کی بنیاد پر کیا جاتا ہے جن کے تحت خواتین کا گھروں سے باہر نکلنا معیوب سمجھا جاتا ہے۔