متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)نے میڈیا میں آنے والی اُن رپورٹوں کی سختی سے تردید کی ہے جِن میں لندن کے دورے پر آئے ہوئے وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور ایم کیو ایم کے مرکزی راہنما ڈاکٹر فاروق ستار کے درمیان ہونے والی ملاقات کو گرینڈ اپوزیشن الائنس کے حوالے سے اہم قرار دیا گیا ہے۔
ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے رُکن، انیس ایڈوکیٹ نے ’وائس آف امریکہ‘ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے شہباز شریف اور ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے درمیان ملاقات کو بھی ’خارج از امکان‘ قرار دیا۔
اُن کے بقول، ’عام سی ہیلو ہائے کو لوگوں نے ملاقات کا نام دے دیا ہے۔ اِس طرح کی نہ کوئی بات چیت ہوئی ہے، نہ کوئی ملاقات۔ فاروق بھائی بھی اُن کو جانتے ہیں، وہ بھی فاروق بھائی کو جانتے ہیں۔ اخلاقی طور پر جب آدمی کہیں ملتا ہے تو سلام دعا کرتا ہے۔ خیر خیریت لیتا ہے۔ فی الحال، کوئی قطعاً کسی قسم کی الطاف بھائی سے ملاقات کا کوئی امکان نہیں۔‘
لندن کے پانچ روزہ دورے کے آغاز میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے تمام سیاسی جماعتوں سے اختلافات بھلا کر گرینڈ اپوزیشن الائنس تشکیل دینے پر زور دیا تھا۔ اِس سلسلے میں اُنھوں نے ایم کیو ایم کو غیر مشروط دعوت بھی دی تھی۔
اِس حوالے سے رابطہ کمیٹی کے رُکن نے بتایا کہ، ’ شہباز شریف صاحب خوش آمدید کہیں یا نہ کہیں۔ ہم نے اپنا ایک اصولی فیصلہ کیا۔ ہم اپوزیشن میں آئے اور اپوزیشن میں نواز لیگ کو اقتدار میں لانے کے لیے، نہ پیپلز پارٹی کو اقتدار سے گرانے کے لیے نہیں آئے ہیں۔ کسی بھی حوالے سے کوئی جلدی نہیں۔ ماضی کا رویہ بھی ہمارے سامنے ہے، میثاقِ جمہوریت میں لکھے گئے الفاظ بھی ہمارے سامنے ہیں کہ ایم کیو ایم سے کوئی بات چیت نہیں کی جائے گی، اُن کو اپنے کسی الائنس میں شامل نہیں کیا جائے گا۔‘
وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے وفد میں شامل مسلم لیگ ن کے راہنما اور رکنِ پنجاب اسمبلی ڈاکٹر اشرف چوہان نے میڈیا میں دونوں جماعتوں کے راہنماؤں کی ملاقات کی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سیاست میں ’کوئی چیز حرفِ آخر نہیں ہوتی‘۔
ڈاکٹر اشرف چوہان کے بقول، ’ہماری کبھی کوئی دشمنی نہیں رہی۔ ایم کیو ایم کا اپنا ایک سیاسی نقطہ نظر ہے۔ سیاست ممکنات کی سائنس ہے جِس میں کوئی راستہ بند نہیں ہوتا۔ کوئی حرفِ آخر نہیں ہوتا۔ آج ڈاکٹر ستار اور میاں شہباز شریف کی ملاقات ہوئی ہے۔ تفصیلی ملاقات تو نہیں۔ سرِ راہ ، آج ہاؤس آف کامنز میں ہمارا بھی ایونٹ تھا، اُن کا بھی اوینٹ تھا۔ اِس میں ملاقات ہوئی ہے۔ ایک آغاز ہے ، اور إِس میں مزید پیش رفت ہوگی‘۔