پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ وہ عمران خان کے مطالبات پر بغیر کسی ہچکچاہٹ کے بات کے لیے تیار ہیں۔
لیکن عمران خان نے کہا کہ 14 اگست سے قبل کسی طرح کی بات چیت نہیں ہو گی۔
ہفتہ کو اسلام آباد میں قومی سلامتی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حزب مخالف کے تحفظات اور ان کے مطالبات کو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ہمیشہ خوش آمدید کہا گیا۔
اُنھوں نے کہا موجودہ حالات میں پاکستان سیاسی محاذ آرائی کا متحل نہیں ہو سکتا اور مسائل کے حل کے لیے سب کو تعاون کرنا چاہیئے۔
’’ہم کسی کی بھی جائز شکایت سننے کے لیے تیار ہیں، اگر حکومت کے دائرہ اختیار میں کوئی بات آتی ہے تو حکومت یقیناً اس پر غور کرے گی۔ حکومت کے دائرہ کار کے علاوہ اگر کوئی بات عدلیہ کے دائرہ کار میں آتی ہے تو اس طرف رجوع ہونا چاہیئے۔‘‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے عمران خان سے ملاقات کے بعد اُنھیں بتایا تھا کہ اگر 10 انتخابی حلقوں کے نتائج کی دوبارہ گنتی کر لی جائے تو تحریک انصاف لانگ مارچ ختم کرنے کے لیے تیار ہے۔
وزیراعظم کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ملک میں سیاسی ماحول میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔
لیکن عمران خان نے کہا کہ ’’ ہم جو بھی بات چیت کریں گے وہ 14 اگست کو اسلام آباد میں پہنچ کر ہو گی، اس سے پہلے ان سے کسی قسم کی بات چیت نہیں ہو گی۔ اسلام آباد میں پہنچیں گے اور وہاں بیٹھ کر بتائیں گے کہ ہمارا لائحہ عمل کیا ہے۔‘‘
حزب مخالف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے گزشتہ عام انتخابات میں مبینہ دھاندلیوں کے خلاف 14 اگست کو اسلام آباد میں احتجاجی مارچ اور دھرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
اس کشیدگی اور تناؤ کی صورت حال میں جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا کہ بلاشبہ حکومت اور عمران کے درمیان فاصلے بدستور موجود ہیں، تاہم اُنھوں نے اس اُمید کا اظہار بھی کیا کہ سیاسی کشیدگی کے کم کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔
ہفتہ کو ہونے والی قومی سلامتی کانفرنس میں بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور انٹیلی جنس ادارے آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل ظہیر الاسلام کے علاوہ مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین اور صوبائی وزرائے اعلیٰ بھی شریک ہوئے۔ تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے خیبرپختونخواہ کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے اس میں شرکت نہیں کی۔
اس موقع پر شرکا کو 15 جون سے شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف جاری فوجی آپریشن کے بارے میں بریفنگ بھی دی گئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ کراچی کے ہوائی اڈے پر دہشت گردوں کے حملے بعد آپریشن نا گزیر تھا۔
شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن میں اب تک 600 سے زائد دہشت گرد مارے جا چکے ہیں جن میں غیر ملکی جنگجو بھی شامل ہیں۔