سندھ کے شہر رتودیرو میں بڑے عوامی اجتماع میں سندھ نیشنل فرنٹ کے سربراہ ممتاز بھٹو نے اپنی جماعت کو مسلم لیگ ن میں ضم کرنے کا اعلان کر دیا۔ اس اعلان سے مسلم لیگ ن کے سربراہ نہایت خوش ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ اب ان کے سارے خواب پورے ہوجائیں گے۔
سال دو ہزار آٹھ کے عام انتخابات میں صوبہ پنجاب کے علاوہ دیگر تینوں صوبوں میں مسلم لیگ کی ناکامی نے ن لیگ پرصرف پنجاب کی جماعت کی چھاپ لگا دی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ نواز شریف دیگر صوبوں میں اپنی جماعت کا کھویا ہوا مقام حاصل کرنے کیلئے کوشاں ہیں اور سال دو ہزار دس میں سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد نواز شریف نے یکے بعد دیگرے سندھ کے کئی دورے کیے اور قوم پرست جماعتوں سے قربت حاصل کرنے کی کوشش کی۔
بدھ کو رتودیرو میں سندھ نیشنل فرنٹ کے ن لیگ میں ضم ہونے کے موقع پر جلسہ سے خطاب میں نواز شریف نے امید ظاہر کی کہ ممتاز بھٹو کی رہنمائی میں کام کرنے سے وہ سارے خواب پورے ہو جائیں گے جو انہوں نے دیکھے ہیں۔ ممتاز بھٹو کی تعریف کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ممتاز بھٹو وزیراعظم بھی بن سکتے تھے لیکن انہوں نے اصولوں پر سمجھوتا نہیں کیا۔
اس موقع پر نواز شریف نے پیپلزپارٹی کی قیادت کو ایک مرتبہ پھر شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ انہوں نے سندھ کی خوشحالی کیلئے کچھ بھی نہیں کیا اور ہمیشہ وعدہ خلافی کی۔ وہ بے نظیر بھٹو سے کیے گئے میثاق جمہوریت پر آج بھی قائم ہیں لیکن صدر زرداری ہٹ چکے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ کوئی قرآن و حدیث نہیں۔
ممتاز بھٹو پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی کابینہ میں وفاقی وزیر اور سندھ کے وزیراعلیٰ رہے تاہم پیپلزپارٹی سے علیحدگی کے بعد انہوں نے نیشنل فرنٹ کے نام سے قوم پرست جماعت قائم کی۔
مبصرین کے مطابق اگرچہ یہ جماعت اس کے بعد کوئی وفاقی یا صوبائی نشست حاصل نہیں کر سکی تاہم بعض علاقوں میں اس کا انتہائی اثر رسوخ ہے۔ ایک زمانہ تھا کہ ممتاز بھٹو پنجاب مخالف بیانات کی وجہ سے مقبول تھے۔ ان کی ن لیگ میں شمولیت سے یہ امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ن لیگ کو اب بھٹو خاندان کی دوسری بڑی جماعت” پیپلزپارٹی شہیدبھٹو “کی قربت حاصل کرنے کا موقع بھی مل سکتا ہے۔
ممتاز بھٹو اپنے بیانات اور رویے کے باعث صوبہ سندھ کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کے بڑے حریفوں میں سے ایک تصور کیے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پیپلزپارٹی سندھ کی جانب سے سندھ نیشنل فرنٹ کا ن لیگ میں ضم ہونے پر سخت رد عمل سامنے آیا۔ سابق صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے دونوں جماعتوں کے گٹھ جوڑ کو ایک جیسے لوگوں کا ملاپ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج سے ممتاز بھٹو کالا باغ ڈیم کے حامی بن گئے ہیں۔