حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے ہفتہ کو سندھ میں پیپلز پارٹی کے مضبوط گڑھ لاڑکانہ میں جلسہ عام سے خطاب میں حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت چار سال گزرنے کے بعد بھی امن و امان کی خراب صورتحال اور توانائی کے بحران سمیت روز گار، تعلیم، اور صحت جیسے مسائل حل نہیں کر سکی اور نہ ہی کسانوں اور سیلاب متاثرین کی توقعات پر پورا اتر سکی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اپنی سابق مقتول سربراہ بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کو تاحال گرفتار نہیں کر سکی ہے اور اگر اُن کی جماعت اقتدار میں آئی تو بے نظیر کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
نواز شریف نے کہا کہ حکومت اگر بے نظیر بھٹو کی زندگی میں کیے گئے میثاق جمہوریت پر عمل کرتی تو آج ملک میں حالات مختلف ہوتے۔
ادھر پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما فوزیہ وہاب نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں نواز شریف کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ تنقید کرنا سب کا حق ہے لیکن حقائق سے لوگو ں کو گمراہ کرنا درست نہیں۔ بہتر ہوتا نواز شریف اپنا پروگرام لوگوں کو بتاتے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے اٹھارویں ترمیم، این ایف سی ایوارڈ کا اجراء، گلگت بلتستان کو صوبائی خود مختاری دینے ، آغاز حقوق بلوچستان پیکج کے تحت بلوچستان کے نوجوانوں کو نوکریاں دینے جیسے کئی اقدامات کیے ہیں۔
’’یہ ہی پاکستان پیپلز پارٹی ہے جس نے ملک کو ایک بہترین زرعی پالیسی دی اور اسی کے تحت اب ملک میں مکمل طور پر فوڈ سکیورٹی ہے۔‘‘
ادھر نواز شریف اپنے خطاب کے بعد فاتحہ خوانی کے لئے بھٹو خاندان کے آبائی قبرستان گڑھی خدا بخش بھی گئے۔ اس جلسے سے قبل مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی شہید بھٹو گروپ کی سربراہ غنویٰ بھٹو اور سندھ نیشنل فرنٹ کے چیئرمین ممتاز بھٹو سے بھی رابطے کئے تھے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نواز شریف کا لاڑکانہ میں جلسہ کرنے کا مقصد سندھ میں اپنی جماعت کے ووٹ بینک کو متحرک کرنا ہے۔
اس سے قبل 27 نومبر کو تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بھی گھوٹکی کے مقام پر شاہ محمود قریشی کے ہمراہ ایک بڑا جلسہ کر چکے ہیں جس میں سابق وزیر خارجہ نے تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان بھی کیا تھا ۔