پاکستان میں’ جمہوریت کا حسن ‘ان دنوں عروج پر ہے ۔ ایک دوسرے کے خلاف سیاسی بیان بازی، کھینچا تانی ، مخالفانہ نعرے، جلسے ، جلوس۔۔اور ان سب سے بڑھ کر سیاسی رہنماوٴں کی ایک دوسرے سے ملاقاتیں۔ جو رہنما شاید پچھلے ایک دوسالوں سے اتفاقاً بھی ایک دوسرے کے سامنے سے نہ گزرے ہوں، وہ آپس میں لمبی چوڑی ملاقاتوں میں مصروف ہیں۔ان ملاقاتوں کا سب سے اہم مقصد ایک دوسرے کی پارٹیوں میں شمولیت ہے۔
منگل کو بھی کئی بڑے سیاسی رہنماوٴں نے ایک دوسرے سے ایک ہی ٹیبل پر روبرو ہوکر تبادلہ خیال کیا ۔مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف نے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اور مسلم لیگ ن میں شمولیت کی باضابطہ طور پر دعوت دے دی جبکہ شاہ محمود قریشی نے اپنے سیاسی لائحہ عمل سے متعلق بدستور تجسس قائم رکھا ہوا ہے ۔
ادھر مسلم لیگ ن اور مسلم لیگ فنکشنل کے درمیان روابط کے اثرات نمایاں ہونا شروع ہو گئے ہیں اور پیرصاحب پگارا نے پیش گوئی کر دی ہے کہ صدر آصف علی زرداری کے ”جوڑ کا وقت “ختم اور” توڑ کا وقت “شروع ہو گیا ہے ۔
تیسری جانب منگل کو ہی ایم کیو ایم کے وفد نے بھی پیر صاحب پگاڑا کی کراچی میں واقع رہائش گاہ کنگری ہاؤس میں پیر صاحب پگاڑا سے ملاقات کی ۔اس صورتحال میں بھلا حکمراں جماعت پیپلزپارٹی بھی کب پیچھے رہنے والی تھی ، سو وہ کراچی میں اب پوری طرح متحرک ہو گئی ہے ۔
شاہ محمود قریشی کدھر جائیں گے: ن لیگ ، تحریک انصاف یاعلیحدہ گروپ میں۔۔
شاہ محمود قریشی اور نواز شریف کی ملاقات لاہور میں ہوئی ۔ مقامی ذرائع ابلاغ سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق نواز شریف نے انہیں مسلم لیگ ن میں شمولیت کی دعوت دی ۔ نواز شریف کئی بار اس خواہش کا اظہار کر چکے ہیں کہ شاہ محمود قریشی ان کے سیاسی ہمسفر بنیں لیکن تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان دعویٰ کر چکے ہیں کہ قریشی ان کی جماعت میں شمولیت اختیار کریں گے تاہم شاہ محمود قریشی 27نومبرکو گھوٹکی کے ایک جلسہ عام میں سیاسی لائحہ عمل کا علان کرنے کے بیان پر قائم ہیں ۔
بعض مبصرین کا خیال ہے کہ شاہ محمود قریشی اپنے سیاسی مستقبل سے متعلق ابہام کا شکار ہیں اور 27 نومبر کو وہ اپنے ایک علیحدہ گروپ کا اعلان بھی کر سکتے ہیں کیونکہ اس سے قبل وہ پیپلزپارٹی غنویٰ بھٹو کی قیادت اور پیپلزپارٹی کے ناراض حلقوں سے بھی رابطے میں رہے ہیں ۔
نوا ز ، پگارا رابطے کے اثرات، ن لیگ کی سیاسی تنہائی دور!
گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد نواز شریف کی جانب سے مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر صاحب پگاڑا سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا گیا۔ بعد ازاں رائیونڈ میں پیر پگارا کے صاجزادے یونس راشدی کی نواز شریف سے ملاقات اور مستقبل میں سیاسی ہم سفر بننے پر اتفاق سے کسی حد تک یہ تاثر زائل ہوتا دکھائی دیتا ہے کہ ن لیگ سیاسی تنہائی کا شکار ہو چکی ہے۔
پیر پگاڑا کی ایک اور پیش گوئی۔۔۔
پیر پگار اور نواز شریف کے درمیان روابط کے اثرات اس وقت کھل کر سامنے آئے جب منگل کو کنگری ہاؤس میں پیر پگارا نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ پیش گوئی کی کہ صدر آصف علی زرداری کے جوڑ کا وقت ختم اور توڑ کا وقت شروع ہو گیا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ انہوں نے بہت پہلے کہا تھا کہ نومبر خوش خبریوں کا مہینہ ہو گا اور وہی ہوا کہ اس مہینے میں نیا سیاسی ماحول بھی پیدا ہوا اور نئی خبریں بھی سامنے آئیں ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی کسی سے ذاتی دشمنی نہیں البتہ پالیسیوں سے اختلاف ہو سکتا ہے ۔
مسلم لیگیوں میں رہنما زیادہ اور کارکن کم ہو گئے۔۔۔۔؟
پیر پگارا اس موقع پر مسلم لیگ کے اتحاد کے بارے میں کچھ زیادہ پر اعتماد نظر نہیں آئے ۔ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگیوں میں رہنما زیادہ اور کارکن کم ہو گئے ہیں ۔ انہوں نے ذوالفقا ر مرزا اور ایم کیو ایم کے اختلافات سے متعلق کہا کہ دونوں میں سے ایک ہی رہے گا اور مرزا کے رہنے کے امکانات زیادہ ہیں ۔ ایک سوال پر پیر پگارا کا کہنا تھا کہ ملک میں فوج کی حکمرانی آ سکتی اور سابق صدر پرویز مشرف بھی ضرور واپس آئیں گے ۔
ایم کیو ایم وفد بھی کنگری ہاؤس میں مہمان
منگل کو ایم کیو ایم کا وفد بھی پیر پگارا سے ملاقات کیلئے کنگری ہاؤس پہنچاجس میں بابر غوری ، رضا ہارون اور وسیم آفتاب شامل تھے ۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بابر غوری نے بتایا کہ وہ پیر پگارا کو سالگرہ کی مبارک باد پیش کرنے آتے تھے ، انہیں جلیبیاں اور الطاف حسین کی مبارک باد پیش کی گئی۔ بابر غوری نے ذوالفقار مرزا کے خلاف سخت زبان استعمال کی اور کہا کہ وہ ایم کیو ایم کے خلاف سازش کا حصہ ہیں ، سانحہ شیر شاہ ، سانحہ ملیر اور سانحہ لیاری میں ذوالفقار مرزا ملوث ہیں ۔انہوں نے کہا کہ برطانوی وزیراعظم کو خط لکھا ہے کہ اس بات کا نوٹس لیں کہ ذوالفقار مرزا برطانوی سر زمین پر کراچی کے حالات خراب کرنے کی سازش کر رہے ہیں ۔
پیپلزپارٹی کراچی میں زیادہ متحرک
پیپلزپارٹی کراچی کا صدر منتخب ہونے کے بعد پہلی مرتبہ سینیٹر فیصل رضا عابدی کی کراچی آمد پر شاندار استقبال کیا گیا جبکہ فیصل رضا عابدی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ آج سے پیپلزپارٹی کراچی میں نئے منشور کا آغاز کرے گی ، سیاست صرف خدمت کی ہو گی اور پارٹی کے تمام عہدیداران عوام کی خدمت کریں گے ۔
چار روز قبل صدر آصف علی زرداری نے کراچی میں تنظیم نوکا فیصلہ کرتے ہوئے نجمی عالم کی جگہ فیصل رضا عابدی کو کراچی کی صدارت سونپی تھی جبکہ اسماعیل بروہی کو جنرل سیکریٹری مقرر کیا گیا تھا ۔