پاکستان میں سرد موسم کا آغاز ہورہا ہے لیکن ذرائع ابلاغ میں سیاسی سرگرمیوں کی روز بہ روز بڑھتی ہوئی کوریج کو دیکھ کر احساس ہورہا ہے کہ سرد موسم میں سیاسی درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔
گزشتہ دود ہائیوں کی سیاسی تاریخ بھی اس بات کی نشاندہی کررہی ہے کہ سینیٹ کے انتخابات سے قبل سیاسی سرگرمیاں اسی قدر عروج پر ہوتی ہیں اور ان سے ہر سابق حکومت مشکلات کا شکار ہوتی رہی ہے۔ اس بار ایسا ہوگا یا نہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن فی الحال سیاسی حلقوں میں اس امر پرغور ہورہا ہے کہ پیپلزپارٹی کو اتحادی جماعتیں اور مسلم لیگ ن کو حکومت مخالف تحریک سینیٹ میں برتری دلا سکتی ہے یا نہیں؟ !!
کون سی جماعت کا کون سا رہنما کس نہج پر سوچ رہا ہے ،ان دنوں اس کی کیا سرگرمیاں ہیں اور آئندہ اس کی سیاسی حکمت کیا ہوسکتی ہے آیئے ذیل میں اس کا جائزہ لیتے ہیں:
مسلم لیگ ن : حکومت مخالف تحریک مزید فعال بنائے گی
مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد نواز شریف نے جمعرات کو رائے ونڈ میں اہم پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کی ۔ ان رہنماوٴں میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف ، ذوالفقار کھوسہ ، خواجہ سعد رفیق اور سینیٹر پرویز رشید سمیت متعدد مرکزی رہنماء شامل ہیں ۔ نمائندے کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق اس ملاقات میں حکومت مخالف تحریک کو زیادہ فعال بنانے پر غور کیا گیا جبکہ ملاقات میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ جلد ہی ایک اہم پارٹی اجلاس طلب کیا جائے گاجس میں ملک بھر سے مرکزی قیادت شرکت کرے گی ۔ مسلم لیگ ن نے عید سے قبل ہی ملک بھر میں” حکومت مخالف“ جلسے جلوس منعقد کرنے کا اعلان کر رکھا ہے اور اس کے رہنما اپنے اپنے حلقوں میں کارکنوں کو متحرک کرنے کا آغاز کر چکے ہیں ۔ لہذا یہ نتیجہ اخذ کیاجاسکتا ہے کہ آئندہ چند روز میں مسلم لیگ ن کی جانب سے حکومت مخالف مزید سرگرمیاں دیکھنے کو ملیں گی۔
تحریک انصاف میں بڑے بڑے سیاستدانوں کی متوقع شمولیت
تحریک انصاف نے 30اکتوبر کو لاہور میں ”بگ شو“منعقد کر کے ملکی سیاست میں ہلچل مچا رکھی ہے ۔ یہ شو ابھی تک نہ صرف میڈیا بلکہ عوامی حلقوں میں بھی زیر بحث ہے ۔ اس پر تحریک کے چیئرمین عمران خان کے اس دعوے نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے کہ مختلف سیاسی جماعتوں کے اہم رہنما جلد تحریک انصاف میں شرکت کرنے والے ہیں ۔پاکستان کے ایک موقر ہفتہ روزے ”اخبار جہاں “کے مطابق تحریک سے اس وقت بھی خاصے قدآور سیاستدانوں نے رابطہ کیا ہے جبکہ ایک دو صوبائی ستدانوں نے تو تحریک میں باقاعدہ شمولیت بھی اختیار کرلی ہے۔
عمران خان کل سیاسی حکمت عملی کااعلان کریں گے
پاکستان کے سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی کے مطابق عمران خان جمعہ کو اسلام آباد میں میجر(ر) مسعود شریف کی رہائش گاہ پر ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے جس میں قوی امکان ہے کہ مسعود شریف پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کریں گے ۔مسعود شریف نے 1997 میں اختلافات کے باعث پیپلزپارٹی سے علیحدگی اختیار کر لی تھی ۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ عمران خان اپنی آئندہ کی سیاسی حکمت عملی سے بھی قوم کو آگاہ کریں گے ۔
مذہبی جماعتوں کی جانب سے ایم ایم اے کی بحالی متوقع
مذہبی جماعتوں کی جانب سے ” متحدہ مجلس عمل “ کی بحالی کی کوششیں جاری ہیں ۔ سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد اس سلسلے میں کافی فعال نظر آ رہے ہیں ۔ بعض میڈیا ذرائع اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ امیر جماعت اسلامی منور حسن اور جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے درمیان اختلافات پر بھی بات چیت جاری ہے جبکہ قاضی حسین احمد متحدہ مجلس عمل کی دیگر اتحادی جماعتوں کے سربراہوں سے مشاورت کر رہے ہیں جس کے بعد جلد ہی تمام جماعتوں کا اجلاس طلب کر کے متحدہ مجلس عمل کی بحالی کا اعلان کیا جاسکتا ہے ۔
سندھ میں مقامی حکومتوں کا نظام سردرد بن گیا
مذکورہ صورتحال میں صوبہ سندھ کی سیاست بھی ماحول کو گرما رہی ہے جہاں لوکل گورنمنٹ کا نظام حکمراں جماعت پیپلزپارٹی کیلئے درد سر بنا ہوا ہے ۔ اگر چہ کمشنری نظام کی بحالی کا حکومت اتحاد میں شامل جماعتوں عوامی نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ فنکشنل نے خیر مقدم کیا اور سندھی قوم پرست جماعتوں کی جانب سے بھی اپنا احتجاج ختم کئے جانے کا اعلان کیا گیا ہے لیکن متحدہ قومی موومنٹ جلد از جلد بلدیاتی نظام دوبارہ لانا چاہتی ہے ۔ سیاسی مبصرین کے مطابق اگر ایسا کیا گیا تو ایک مرتبہ پھر پیپلزپارٹی کو سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔