چار خوبصورت موسموں کا دیس پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے اور ماہرین اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ اگر عالمی حدت میں اسی رفتار سے اضافہ ہوتا رہا تو آئند ہ دو دہائیوں میں شاید پاکستان میں نہ تو بہار کی رونقیں رہیں گی اور نہ ہی پت جھڑ۔
محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد حنیف نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ 2010ء گرم ترین سال تھاجب کہ اُن کے مطابق گذشتہ دہائی میں عالمی درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ۔ اُنھوں نے بتایا کہ عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کہیں سیلاب کی صورت میں دیکھے گئے تو کہیں یہ خشک سالی کی شکل میں سامنے آئے۔
ڈاکٹر حنیف نے بتایا کہ پاکستان میں جولائی 2010 ء میں آنے والا سیلاب اس کی ایک بڑی مثال ہے ۔ اُنھوں نے بتایا کہ پاکستان میں چند سال پہلے تک موسم سرماکا دورانیہ تین سے چار ماہ ہوتا تھا جب کہ گرمی کا موسم بھی تقریباً اتنا ہی طویل ہوتاتھا لیکن اب سرددن کم ہوتے جارہے ہیں جب کہ موسم گرما چھ سے سات ماہ تک طویل ہو گیا ہے۔
اُنھوں نے بتایا کہ سر د سیاحتی مقامات پر بھی برفباری کا دورانیہ کم ہو گیا ہے ” جنوری تقریباً ختم ہونے کو ہے لیکن مری کے علاوہ گلیات کے علاقوں میںآ پ کو برف نظر نہیں آئے گی“۔ ماحول میں تبدیلی کے باعث ان سیاحتی علاقوں کا رخ کرنے والوں میں بھی قدرے کمی آئی ہے ۔
پاکستان میں موسم سرما کی بارشوں کا آغاز عموماً دسمبر کے آخری ہفتے میں ہوتا تھا لیکن محکمہ موسمیات کے مطابق گذشتہ چند سالوں سے سردی کے دنوں میں بارشیں جنوری کے اواخر میں شرو ع ہوتی ہیں۔ موسم سرما میں بارشوں کی کمی کے باعث ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے گندم کی فصل متاثرہوتی ہے جب کہ اس کے علاوہ بارشوں میں تاخیر کی وجہ سے شدید دھندکا دورانیہ بڑھ گیا ہے ۔ رواں سال پاکستان کے تین صوبوں پنجاب، خیبر پختون خواہ اور سندھ کے بیشتر میدانی علاقے دھند کی لپیٹ میں رہے۔
ڈاکٹر محمد حنیف نے بتایا کہ فضائی آلودگی میں پاکستان کا عمل دخل نہ ہونے کے برابر ہے اور کاربن کے اخراج کی شرح 0.08فیصد ہے ۔ اُنھوں نے بتایا کہ عالمی ماحولیاتی آلودگی میں سب سے زیادہ حصہ ترقی یافتہ ممالک کا ہے لیکن اس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملکوں میں پاکستان بھی ایک ہے۔
اُنھوں نے بتایا کہ پاکستان کے شمال اور جنوب کے علاقوں میں درجہ حرارت میں تفاوت بہت زیادہ ہے کیوں کہ شمالی علاقہ جات میں بعض مقامات پر درجہ حرارت نکتہ انجماد سے بھی کم ہوتا ہے جب کہ جنوب میں سندھ اور بلوچستان کے بعض علاقوں میں شدید گرمی پڑتی ہےاور اسی جغرافیائی محل وقو ع کی وجہ سے عالمی سطح پر رونما ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیاں پاکستان پر سب سے زیادہ اثرا انداز ہوتی ہیں۔