رسائی کے لنکس

’اگر ہمت ہے تو عدمِ اعتماد کی تحریک لائیں‘


وزیراعظم یوسف رضا گیلانی(فائل فوٹو)
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی(فائل فوٹو)

پاکستان کے وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی نے حزب اختلاف کو چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں’’اگر ہمت ہے‘‘ تو پارلیمان میں اُن کے خلاف عدمِ اعتماد کی تحریک لائی جائے۔

توہینِ عدالت کے جرم میں ایک روز قبل سزا پانے کے بعد مسٹر گیلانی نے جمعہ کو قومی اسمبلی میں اپنی پہلی تقریر میں جارحانہ انداز اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اُنھیں صرف پارلیمانی طریقہ کار کے تحت اقتدار سے ہٹایا جا سکتا ہے۔

’’اگر وہ اُصولوں اور اخلاقیات پر یقین رکھتے ہیں تو میں اُنھیں چیلنچ کرتا ہوں کہ آئیں میرے خلاف عدمِ اعتماد (کا اظہار) کریں۔‘‘

مسٹر گیلانی نے کہا کہ وہ متفقہ طور پر منتخب ہونے والے وزیرِ اعظم ہیں اور اُنھیں پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں اکثریت حاصل ہے۔

حرب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کے قائدین کی طرف سے صدرِ مملکت اور وزیرِ اعظم پر کڑی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ دونوں عہدوں پر منتخب رہنما بِراجمان ہیں اور اپوزیشن کو عوامی مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہیئے۔

سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر اپنے باضابطہ ردِعمل کا پہلی مرتبہ اظہار کرتے ہوئے مسٹر گیلانی نے کہا کہ اُنھیں ’’صرف ملک کے آئین کا تحفظ‘‘ کرنے کی پاداش میں مجرم قرار دیا گیا ہے، اس لیے وہ فکرمند نہیں ہیں۔

توہینِ عدالت کا مرتکب قرار دیے جانے کی وجہ سے مستعفی ہونے کے حزب اختلاف کے مطالبات اور اُن کی نااہلی سے متعلق قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے مسٹر گیلانی نے کہا کہ صرف قومی اسمبلی کی اسپیکر اُن کو نااہل قرار دے سکتی ہیں۔

’’یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک منتخب نمائندے کو، 18 کروڑ عوام کے متفقہ طور پر منتخب نمائندے کو کوئی کہہ دے کہ آپ گھر چلیں جائیں، یہ نہیں ہو سکتا خواہ کئی فیصلے آ جائیں۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ اگر عدالت کی جانب سے اُن کے خلاف کوئی ریفرنس آیا تو اس پر مزید کارروائی اسپیکر کی صوابدید ہو گی۔

’’میں یہ یاد دہانی بھی کرا دوں کہ آپ کوئی پوسٹ بکس نہیں ہیں، یہ نہیں کہ آپ کے پاس آئے گا کاغذ اور آپ ڈاکیے کی طرح جا کر کسی کو دے دیں گے۔ آپ نے اپنے ذہن سے بھی سوچنا ہوگا، آپ نے خود عدالت لگانی ہے، آپ نے خود سب (اراکینِ پارلیمان) سے پوچھنا ہے، اور اس کے بعد اگر مجھے پارلیمنٹ ڈی نوٹیفائے کر دیتی ہے تو یہ میرے لیے اعزاز ہوگا، مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔‘‘

حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان نے ایک روز قبل کہا تھا کہ وزیراعظم اب ایوان میں نہ آئیں۔ اسی باعث جمعہ کو جب وزیراعظم ایوان میں آئے تو مسلم لیگ ن کے ارکان واک آؤٹ کرگئے۔

XS
SM
MD
LG