رسائی کے لنکس

توہین عدالت: گیلانی کے خلاف تفصیلی فیصلے کا اجراء


26 اپریل کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیے جانے کے بعد وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سپریم کورٹ کی عمارت سے باہر نکلتے ہوئے۔
26 اپریل کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیے جانے کے بعد وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سپریم کورٹ کی عمارت سے باہر نکلتے ہوئے۔

سپریم کورٹ نے آئین کی اُس شق کی تشریح بھی کی ہے جس کے تحت کسی رکن پارلیمان کو عدالت سے سزا کے بعد رکنیت سے نااہلی کا سامنا ہو سکتا ہے

پاکستان کی سپریم کورٹ نے توہین عدالت کے مقدمے میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔

اس سے قبل عدالت عظمیٰ کے سات رکنی بینچ نے 26 اپریل کو اپنے مختصر حکم نامے میں مسٹر گیلانی کو مجرم قرار دیتے ہوئے اُنھیں عدالت کی برخاستگی تک کی سزا سنائی تھی، جس کا دورانیہ محض چند سیکنڈ تھا۔

منگل کی سہ پہر جاری ہونے والے 77 صفات پر مشتمل فیصلے میں 2007ء میں ’قومی مصالحتی آرڈیننس‘ کے اجراء اور دسمبر 2009ء میں اس کو عدالت عظمیٰ کی جانب سے کالعدم قرار دیے جانے کے بعد پیش آنے والے اُن واقعات کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں جو مسٹر گیلانی کے خلاف توہین عدالت کے مقدمے کی وجہ بنیں۔

سات رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس ناصر الملک کے تحریر کردہ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صدر آصف علی زرداری کے خلاف سوئٹزرلینڈ میں درج مبینہ بدعنوانی کے مقدمے میں غیر ملکیوں سمیت دیگر افراد بھی ملوث تھے، اور اگر وزیر اعظم گیلانی کے بقول مسٹر زرداری کو استثنیٰ حاصل ہو بھی تو دیگر ملزمان کے خلاف مقدمہ بحال کرنے کے لیے سوئس حکام کو خط کیوں نہیں لکھا گیا۔

فیصلے میں توہین عدالت کے مقدمے کی سماعت کے دوران وزیر اعظم کی جانب سے اٹارنی جنرل کی تبدیلی کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نئے تعینات ہونے والے اٹارنی جنرل نے اپنی ذمہ داریوں کے برعکس صرف مسٹر گیلانی کے دفاع میں دلائل دیے جس سے سپریم کورٹ تہنا رہ گئی۔

عدالت عظمیٰ نے آئین کی اُس شق کی تشریح بھی کی ہے جس کے تحت کسی رکن پارلیمان کو عدالت سے سزا کے بعد اُسے رکنیت سے نااہلی کا سامنا ہو سکتا ہے۔

پاکستانی وزیر اعظم کے خلاف یہ عدالتی فیصلہ منگل کو اُن کی چھ روزہ سرکاری دورے پر برطانیہ روانگی کے محض چند گھنٹوں بعد جاری کیا گیا، اور سیاسی مخالفین نے ایک بار پھر مسٹر گیلانی سے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کے مطالبات شروع کر دیے ہیں۔

لیکن وزیر اعظم گیلانی اور اُن کی حکمران پیپلز پارٹی کے رہنما پہلے ہی یہ واضح کر چکے ہیں عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے خلاف جب تک اُن کی اپیل کا فیصلہ سامنے نہیں آتا اور جس پر قومی اسمبلی کی اسپیکر کی جانب سے اُن کی رکنیت کی معطلی کا باضابطہ اعلان نہیں کیا جاتا وہ ملک کے آئینی چیف ایگزیکٹو ہیں۔

آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG