رسائی کے لنکس

سستا انصاف، مگر کیسے؟


پاکستان میں انصاف کے نظام کو امریکہ اور دیگر ترقی یافتہ ملکوں میں رائج نظام کے متوازی کیسے بنایا جا سکتا ہے: ماہرین کی آراٴ

پاکستان میں آزاد عدلیہ کی تحریک اور پھر اس تحریک کے نتیجے میں ایک فوجی حکمران صدر پرویز مشرف کے ہاتھوں معزول ہونے والے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی کےبعد عوام الناس میں اس امید کا پیدا ہونا یقینی تھا کہ اب نہ صرف انصاف ہو گا بلکہ انصاف ہوتا ہوا نظر بھی آئے گا۔ اب انصاف نہ صرف سستا ہو گا ، بلکہ تیز تر بھی ہو گا۔

کسی نے کیا خوب کہا ہے,کہ:Justice Delayed is Justice Denied

چیف جسٹس افتخار چوہدری کو بحال ہوئے تقریبا ًچار سال ہو چکے ہیں۔ مبصرین کے بقول، اس عرصے میں سپریم کورٹ نے ’’طاقتوروں‘‘ کا ہاتھ روکنے کی کوشش کی ہے۔ ملک کے اندر حکمرانوں اور طرز ِحکمرانی پر عدالت عظمیٰ کی کڑی نظر رہی ہے۔ لیکن، اس عرصے میں کسی بڑے کو سزا نہیں ہوئی: تیس سیکنڈ والی سزا کے علاوہ۔ اور نہ ہی کسی بڑے مقدمے کا فیصلہ آیا ہے۔

اسی طرح، بعض اہمیت کے حامل فیصلے آئے بھی ہیں تو وہ عملدرآمد کے بھینٹ چڑھ گئے ہیں۔

اس کے باوجود، بالعموم کہا جاتا ہے کہ اعلی عدلیہ کی کارکردگی تو حوصلہ افزا رہی ہے لیکن ذیلی یا ضلعی عدالتوں میں صورتحال میں کوئی سدھار نہیں آیا۔ آج بھی یہاں مقدمات طوالت کا شکار ہیں۔ تاریخ پر تاریخ سائلین کا منہ بدستور چڑا رہی ہے۔

غالباً، اسی امر کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے پاکستان کےچیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نےبذات خود بھی ہفتے کے روز ایک تقریب سے خطاب میں اس بات پر زور دیا ہے کہ ضلعی عدالتوں میں ججز کی تعداد بڑھائی جائے، تاکہ فوری انصاف کے تقاضے پورے کیے جا سکیں۔

وائس آف امریکہ کے پروگرام ’ ان دا نیوز‘ میں ماہر قانون سابق جسٹس وجیہہ الدین اور امریکہ کی ریاست ٹیکساس میں سینئر اٹارنی سید نیر اظفر نے گفتکو کرتے ہوئے پاکستان کے اندر لوئر کورٹس میں انصاف کے عمل کو شفاف اور تیز بنانے کے لیے تجاویز دیں۔ جسٹس وجیہہ الدین کا کہنا تھا کہ ججوں کی تعداد میں اضافہ ناگزیر ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ امریکہ کی طرز پر ’پلی بارگین‘ متعارف کرائی جانی چاہیئے۔ اس عمل کے تحت ملزم کو، جس کے خلاف ٹھوس شواہد ہوں، یہ موقع دیا جاتا ہے کہ اگر وہ عدالت کا وقت ضائع نہ کرے اور اعترافِ جرم کر لے تو اُس کی سزا میں تخفیف ہو سکتی ہے۔

جسٹس وجیہہ الدین کے بقول، ایک ’فئیر جرگہ‘ یا ’پنجائت سسٹم‘ جس میں نہ صرف سرداروں کی نمائندگی ہو بلکہ غریب طبقے کے نمائندہ سمجھدار لوگ شامل ہوں، عدالتوں پر مقدمات کا بوچھ کم کر سکتا ہے۔

سید نیئر اظفرنے بتایا کہ ’پلی بارگین‘ اور پبلک کے لوگوں کو جیوری میں شامل کرنے کے عمل نے امریکہ میں انصاف کے عمل کو شفاف اور تیز تر بنانے میں مدد کی ہے۔

مزید تفصیلات آڈیو رپورٹ میں:

XS
SM
MD
LG