کراچی کی سیاست میں ڈرامائی ہلچل کا سلسلہ جاری ہے۔ ایم کیو ایم اور پاک سرزمین پارٹی میں مفاہمت اور پھر ڈاکٹر فاروق ستار کی پریس کانفرنس کے بعد پاک سرزمین پارٹی کے چئیرمین مصطفیٰ کمال نے بھی لمبی پریس کانفرنس کی اور اپنا موقف پیش کیا۔
پارٹی کے دفتر پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر فاروق ستارسچ تو بولتے نہیں، لیکن انہوں نے آدھا جھوٹ ضرور بولا ہے۔ انہوں نے اقرار کیا کہ ایم کیو ایم رہنماؤں سے گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران درجنوں ملاقاتیں ہوئیں۔ ہمیں ان ملاقاتوں کے لیے بلایا جاتا تھا۔ ملاقات میں ڈاکٹر فاورق ستار کے علاوہ خواجہ اظہار، کنورنوید، خواجہ سہیل،اور دیگر بھی موجود ہوتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ آخری ملاقات میں عامرخان نہیں تھے، کیونکہ وہ بیرون ملک میں تھے۔
مصطفیٰ کمال نے انکشاف کیا کہ ان ملاقاتوں کے دوران انہوں نے ایم کیو ایم میں شمولیت سے مکمل انکار کردیا تھا جس کے بعد طے یہ پایا تھا کہ دونوں جماعتوں کے رہنما تیسری نئی جماعت بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کا موجودہ مینڈیٹ ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کا ہے، ڈاکٹر فاروق ستار کا نہیں۔ اور وہ اس پارٹی کو جماعت ہی نہیں سمجھتے تو ان کے ساتھ اتحاد کیسے ممکن ہے؟
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے بہت سے ممبران قومی اسمبلی ان کی جماعت میں شمولیت اختیار کرنا چاہتے تھے لیکن فاروق ستار کی اسٹیبلشمنٹ سے شکایت پر انہیں شمولیت سے روکا اور ’ہلکا ہاتھ‘ رکھنے کو کہا گیا۔ مصطفیٰ کمال نے واضح کیا کہ ان کی جماعت کے بارے میں گمان ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے لئے کام کرتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کی جماعت ڈائریکٹر جنرل سندھ رینجرز کے کمرے میں پیدا ہوئی جس کے وہ قائد بنے گھوم رہے ہیں۔
سربراہ پی ایس پی نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق ستار کی خواہش پر اسٹیبلشمنٹ نے ان کی ملاقات ایم کیو ایم رہنماؤں سے کرائی تھی۔ انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کے اس کردار کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد کراچی سے بانی ایم کیو الطاف حسین کا کردار ختم کرنا تھا جو ان کے بقول بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' کا ایجنٹ اور ملک کا غدار ہے۔ ان ملاقاتوں میں اپوزیشن لیڈرسندھ اسمبلی اور ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہار الحسن کے ہاتھ سے لکھی ہوئی مفاہمتی تحریر بھی ان کے پاس موجود ہے۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ فاروق ستارکو معلوم ہے کہ ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کوکس نے قتل کروایا۔ ایم کیوایم مہاجروں کے نام کی سیاست تو کررہی ہے لیکن مہاجروں کا ایم کیوایم سے بڑا کوئی دشمن نہیں۔
مصطفٰی کمال نے ایم کیو ایم پر سخت نقطہ چینی کرتے ہوئے مزید سوال کیا کہ کراچی، حیدرآباد اور سندھ کے مہاجروں کا مینڈیٹ اس جماعت کے پاس ہونے کے باوجود بھی یہاں اتنے مسائل کیوں ہیں؟ اس موقع پر انہوں نے میئر کراچی وسیم اختر پر بھی کرپشن کے سنگین الزامات عائد کئے۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ 22 اگست 2016 کوبانی ایم کیوایم نے اپنے اوپرخودکش حملہ کیا تھا جس کے بعد ڈاکٹرفاروق ستار پر ملک سے غداری کا کیس بنایا گیا تھا۔ سابق گورنرسندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے پی ایس پی رہنما انیس قائم خانی کو فون کرکے ایم کیوایم میں شامل ہونے کو کہا لیکن انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کردیا۔ بانی ایم کیوایم کی تقریرکے بعد فاروق ستارکورینجرز ساتھ لے گئی اوررات رینجرزکے پاس رہنے کے بعد فاروق ستارصبح پارٹی کے سربراہ بن کر نکلے۔
تاہم مصطفیٰ کمال نے ایم کیو ایم کے رہنماؤں سے مفاہمت کے راستے بند نہیں کئے اور کہا کہ کراچی کے مفاد میں وہ کسی بھی جماعت سے ہر جگہ بات چیت کے لئے تیار ہیں۔ ان کا مقصد لوگوں کو مروانا نہیں۔ لیکن وہ الطاف حسین کی طرز سیاست کا بقیہ باب بھی بند کرنا چاہتے ہیں۔ وہ اپنی بات کرتے رہیں گے چاہے کوئی ان کو تسلیم کرے یا نہ۔