حکومت نےتحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کو خبردار کر دیا ہے کہ 14 جنوری کو اسلام آباد میں ہونے والے لانگ مارچ میں طالبان کی جانب سے حملوں کا خطرہ ہے، جب کہ ڈاکٹر طاہر القادری کہتے ہیں کہ لانگ مارچ ہر صورت ہو گا۔
پیر کو وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے لاہور میں ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں رحمن ملک نے واضح کیا کہ ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کا مقصد انہیں لانگ مارچ میں سیکورٹی خدشات سے آگاہ کرنا تھا۔حکومت لانگ مارچ میں رکاوٹ نہیں بنے گی، لیکن اُن کے پاس ایسی اطلاعات ہیں کہ کالعدم تحریک طالبان کی جانب سے ’مارچ‘ میں دہشت گرد حملوں کے خطرات ہیں۔
اِس موقع پر ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ رحمان ملک سےسیکورٹی کے علاوہ کسی اور معاملے پر بات چیت نہیں ہوئی۔ اُن کاکہنا تھا کہ اگر حکومت نے مذاکرات کرنے ہیں تو وہ وزیراعظم کی سربراہی میں وفاقی کابینہ سے مذاکرات کیلئے تیار ہیں لیکن یہ کوئی نہ سمجھے کہ مذاکرات کی صورت میں لانگ مارچ ملتوی ہو جائے گا۔
طاہر القادری نے مزید کہاکہ وہ اسلام آباد کو پرامن تحریر اسکوائر بنانے کی بات کر رہے ہیں۔ کچھ علاقوں میں لانگ مارچ کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ، اگر لانگ مارچ کے راستے میں کوئی رکاوٹ آئی تو وہ اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتے کہ لانگ مارچ پرامن ہو گا۔
اس پر وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ وفاق لانگ مارچ میں رکاوٹ نہیں بنے گا ،وہ طاہر القادری سے پوچھیں گے کہ کون لوگ رکاوٹ بن رہے ہیں جس کے بعد ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے ایک بار پھر واضح کیا کہ وہ انتخابات کا التوا یا جمہوری نظام کو ڈی ریل نہیں کرنا چاہتے البتہ وہ نام نہاد جمہوری نظام میں اصلاحات کر کے ایسا نظام چاہتے ہیں جس میں عوام کو بنیادی حقوق حاصل ہوں۔ ان کے ایجنڈے کی ایک شق بھی آئین و قانون کے خلاف نہیں۔لانگ مارچ ان کاجمہوری حق ہے ، اس سے پہلے سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور بے نظیر بھٹو بھی لانگ مارچ کر چکے ہیں۔
رحمن ملک کا کہنا ہے کہ طاہر القادری کا ایجنڈا ، قومی ایجنڈا ہے ، حکومت بھی چاہتی ہے کہ کرپشن کا خاتمہ ہو۔ جن لوگوں نے قرض معاف کرائے انہیں انتخابات میں حصہ لینے کا حق نہیں اور ایک غریب آدمی بھی انتخابات لڑ سکے۔ اس کیلئے تمام جماعتوں کو مل کر بیٹھنا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ طاہر القادری کی پنجاب میں سیکورٹی کیلئے سیکریٹری داخلہ پنجاب کو ہدایت کر دی گئی ہے جبکہ لانگ مارچ کی حفاظت کیلئے ایک کمیٹی بھی قائم کر دی گئی ہے۔
پیر کو وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے لاہور میں ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں رحمن ملک نے واضح کیا کہ ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کا مقصد انہیں لانگ مارچ میں سیکورٹی خدشات سے آگاہ کرنا تھا۔حکومت لانگ مارچ میں رکاوٹ نہیں بنے گی، لیکن اُن کے پاس ایسی اطلاعات ہیں کہ کالعدم تحریک طالبان کی جانب سے ’مارچ‘ میں دہشت گرد حملوں کے خطرات ہیں۔
اِس موقع پر ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ رحمان ملک سےسیکورٹی کے علاوہ کسی اور معاملے پر بات چیت نہیں ہوئی۔ اُن کاکہنا تھا کہ اگر حکومت نے مذاکرات کرنے ہیں تو وہ وزیراعظم کی سربراہی میں وفاقی کابینہ سے مذاکرات کیلئے تیار ہیں لیکن یہ کوئی نہ سمجھے کہ مذاکرات کی صورت میں لانگ مارچ ملتوی ہو جائے گا۔
طاہر القادری نے مزید کہاکہ وہ اسلام آباد کو پرامن تحریر اسکوائر بنانے کی بات کر رہے ہیں۔ کچھ علاقوں میں لانگ مارچ کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ، اگر لانگ مارچ کے راستے میں کوئی رکاوٹ آئی تو وہ اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتے کہ لانگ مارچ پرامن ہو گا۔
اس پر وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ وفاق لانگ مارچ میں رکاوٹ نہیں بنے گا ،وہ طاہر القادری سے پوچھیں گے کہ کون لوگ رکاوٹ بن رہے ہیں جس کے بعد ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے ایک بار پھر واضح کیا کہ وہ انتخابات کا التوا یا جمہوری نظام کو ڈی ریل نہیں کرنا چاہتے البتہ وہ نام نہاد جمہوری نظام میں اصلاحات کر کے ایسا نظام چاہتے ہیں جس میں عوام کو بنیادی حقوق حاصل ہوں۔ ان کے ایجنڈے کی ایک شق بھی آئین و قانون کے خلاف نہیں۔لانگ مارچ ان کاجمہوری حق ہے ، اس سے پہلے سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور بے نظیر بھٹو بھی لانگ مارچ کر چکے ہیں۔
رحمن ملک کا کہنا ہے کہ طاہر القادری کا ایجنڈا ، قومی ایجنڈا ہے ، حکومت بھی چاہتی ہے کہ کرپشن کا خاتمہ ہو۔ جن لوگوں نے قرض معاف کرائے انہیں انتخابات میں حصہ لینے کا حق نہیں اور ایک غریب آدمی بھی انتخابات لڑ سکے۔ اس کیلئے تمام جماعتوں کو مل کر بیٹھنا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ طاہر القادری کی پنجاب میں سیکورٹی کیلئے سیکریٹری داخلہ پنجاب کو ہدایت کر دی گئی ہے جبکہ لانگ مارچ کی حفاظت کیلئے ایک کمیٹی بھی قائم کر دی گئی ہے۔