پاکستان کی قومی اسمبلی نے ’جنوبی پنجاب‘ کے نام سے ایک نیا صوبہ بنانے کی حمایت میں حکومتی قرار داد کثرت رائے سے منظور کر لی ہے۔
پارلیمان کے ایوان زیریں میں جمعرات کو بھی وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف مسلم لیگ (ن) کے اراکین کا احتجاج جاری تھا جب وزیرِ قانون فاروق نائک نے ڈپٹی اسپیکر سے معمول کی کارروائی معطل کرنے کی درخواست کرتے ہوئے نئے صوبے سے متعلق قرار داد ایوان کے سامنے پیش کر دی۔
ایوان میں شدید شور شرابے اور ہنگامہ آرائی کے باوجود وزیرِ قانون نے قرار داد کا متن پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کے جنوبی حصے میں آباد لوگوں کے مسائل کے حل اور اُن کے سیاسی، انتظامی اور معاشی مفادات کے تحفظ کے لیے ’’جنوبی پنجاب‘‘ کے نام سے ایک نیا صوبہ بنانا ناگزیر ہو گیا ہے۔
’’یہ ایوان پنجاب کی صوبائی اسمبلی سے مطالبہ کرتا ہے کہ آئین میں ترمیم کے لیے مسودہ پیش کیا جائے جس کے ذریعے پنجاب کی حدود کا از سر نو تعین اور جنوبی پنجاب کے صوبے کا قیام ہوسکے۔‘‘
حکومتی قرارداد پر رائے شماری کے بعد ڈپٹی اسپیکر فیصل کریم کنڈی نے اس کی کثرت رائے سے منظوری کا اعلان کرتے ہوئے اجلاس جمعہ تک ملتوی کر دیا۔
مرکز میں حکمران پیپلز پارٹی کی اہم اتحادی متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما فاروق ستار نے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قرار داد ایوان میں پیش کرنے سے ایک روز قبل وزیرِ اعظم گیلانی نے اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کو اس بارے میں اعتماد میں لیا تھا۔
’’آج برف پگھلنا شروع ہو گئی ہے اور صوبہ جنوبی پنجاب کے قیام کے لیے بارش کا پہلا قطرہ برس گیا ہے۔‘‘
لیکن قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چودھری نثار علی خان نے مخلوط حکومت پر الزام لگایا کہ اس نے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انتہائی اہم معاملے پر قرار داد پیش کی، جس کی منظوری بھی اُن کے بقول متنازع ہے کیوں کہ مسلم لیگ (ن) کے احتجاج کے دوران قرار داد کی حمایت اور مخالفت میں ووٹوں کی گنتی ناممکن تھی۔
’’یہ (قرار داد) جنوبی پنجاب کو صوبے کا درجہ دینے کے لیے نہیں، اُس کو متنازع بنانے کے لیے پیش کی گئی ہے، اور گیلانی صاحب پر، زرداری صاحب پر جو (سیاسی) دباؤ ہے اُس سے توجہ ہٹانے کے لیے کی گئی ہے۔‘‘
چودھری نثار نے کہا اُن کی جماعت انتظامی بنیادوں پر نئے صوبوں کی تشکیل کی حامی ہے اور جنوبی پنجاب کے علاوہ بہاولپور، ہزارہ اور فاٹا کو صوبے بنانے کی حمایت میں جمعہ کو اپنی قرارداد ایوان میں پیش کرے گی۔