پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے خود پر ہونے والی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ رکاوٹیں ڈالنے والوں کی پرواہ کیے بغیر وہ ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے اپنا کام جاری رکھیں گے۔
وزیراعظم کے سب سے بڑے ناقد اور حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے نواز شریف سے احتساب یا استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے دو نومبر کو اسلام آباد میں ایک بڑے احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے جس میں ان کے بقول شہر کو بند کر دیا جائے گا۔
تاہم منگل کو اسلام آباد میں مسلم لیگ ن کے جماعتی انتخاب میں بلا مقابلہ صدر منتخب ہونے کے بعد کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ ان کی توجہ اپنے کام پر مرکوز ہے۔
انھوں نے عمران خان کا نام لیے بغیر ان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ " یہ لوگ سڑکوں پر آنے کا دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم اسلام کو بند کر دیں گے سڑکوں کو بند کر دیں گے ہم تو وہ لوگ ہیں کہ ہم تو سڑکیں بناتے چلے جائیں گے تم سڑکیں ناپتے رہو۔"
عمران خان کا مطالبہ ہے کہ وزیراعظم کے بچوں کے نام غیر ملکی اثاثے رکھنے والوں کی فہرست میں آئے ہیں لہذا وہ خود کو احتساب کے لیے پیش کریں یا استعفیٰ دیں۔ اپنے اس مطالبے کو لے کر انھوں نے وزیراعظم اور حکومت کے خلاف 'تحریک احتساب' کے نام سے ملک گیر احتجاج بھی شروع کر رکھا ہے جس میں مختلف شہروں میں اپنی تقاریر میں وہ نواز شریف پر سخت الفاظ میں تنقید بھی کرتے رہے ہیں۔
وزیراعظم نے اس تنقید کا براہ راست تو جواب نہیں دیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ "ہم اپنا کام جاری رکھیں گے ہمیں نہیں پرواہ کہ کون کنٹینر پر آتا ہے، ہمیں نہیں پرواہ کون کتنا برا بھلا کہتا ہے میں نے تو عوام کے ساتھ پاکستان کے ساتھ اپنے ساتھ عزم کیا ہے کہ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھوں گا جب تک ملک کو مسائل کی دلدل سے نہیں نکال لیتا۔"
عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں وزیراعظم کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے قومی اسمبلی میں کہا تھا کہ وہ خود کو احتساب کے لیے پیش کرنے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے تو پی ٹی آئی بھی یہ مطالبہ کر رہی ہے کہ وزیراعظم اس بات پر عمل کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر "ہمارے ضابطہ کار کے مطابق کمیشن بنا دیا جاتا ہے تو نہ ہم سڑکوں پر آئیں گے اور نہ ہی اسلام آباد کو بند کریں گے۔"
حکومت کا موقف ہے کہ وزیراعظم کا نام پاناما پیپرز میں غیر ملکی اثاثے رکھنے والوں میں شامل نہیں اس لیے وہ استعفیٰ نہیں دیں گے۔
سیاسی مبصرین یہ کہتے آرہے ہیں کہ ملک اس وقت کسی سیاسی کشیدگی کا متحمل نہیں ہو سکتا اور سیاسی قائدین کو چاہیے کہ وہ اپنے اختلافات افہام و تفہیم سے حل کریں۔