اسلام آباد —
پاکستان میں الیکشن کمیشن نے تیس جولائی کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے ہفتہ کو اُمیدواروں کی حتمی فہرست جاری کر دی۔
کمیشن کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے ممنون حسین اور پاکستان تحریک انصاف کے جسٹس (ریٹائرڈ) وجیہ الدین کے کاغذات نامزدگی کو درست قرار دیتے ہوئے منظور کیا گیا اور اب یہ دونوں شخصیات ہی منصب صدارت کے لیے اُمیدوار ہیں۔
اُدھر مسلم لیگ (ن) کے متبادل اُمیدوار اقبال ظفر جھگڑا نے ہفتہ کو اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے لیے۔ اُنھوں نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ اُن کی جماعت اپنے اُمیدوار کی حمایت کے حصول کے لیے دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطے میں ہے۔
جمعہ کی شب مسلم لیگ (ن) کے وفد نے کراچی میں متحدہ قومی مومومنٹ کے رہنماؤں سے ملاقات کی تھی جس کے بعد ایم کیو ایم نے ممنون حسین کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا۔
اقبال ظفر جھگڑا نے ایم کیو ایم کے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا۔
پاکستان میں حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت پیپلز پارٹی اور اس کی حلیف جماعتوں نے ایک روز قبل صدارتی انتخاب کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔ پیپلز پارٹی کے صدارتی اُمیدوار سینیٹر رضا ربانی کا موقف ہے کہ قانونی اور آئینی تقاضوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے انتخابات کی تاریخ میں تبدیلی کا حکم دیتے ہوئے اُن کی جماعت کا نکتہ نظر نہیں سنا گیا۔
ملک میں صدارتی انتخاب چھ اگست کو ہونا تھے لیکن مسلم لیگ (ن) کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے عدالت عظمٰی نے یہ انتخاب 30 جولائی کو کروانے کا حکم دیا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کے مطابق رمضان کے آخری عشرے میں بہت سے قانون ساز عمرے کی ادائیگی کے لیے بیرون ملک یا اعتکاف میں ہونے کی وجہ سے اپنا ووٹ نہیں ڈال سکیں گے لہذا زیادہ سے زیادہ ممبران کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے صدارتی انتخابات کی تاریخ میں تبدیلی کی جائے۔
صدارتی انتخاب کے لیے تیس جولائی کو قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں قانون ساز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
کمیشن کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے ممنون حسین اور پاکستان تحریک انصاف کے جسٹس (ریٹائرڈ) وجیہ الدین کے کاغذات نامزدگی کو درست قرار دیتے ہوئے منظور کیا گیا اور اب یہ دونوں شخصیات ہی منصب صدارت کے لیے اُمیدوار ہیں۔
اُدھر مسلم لیگ (ن) کے متبادل اُمیدوار اقبال ظفر جھگڑا نے ہفتہ کو اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے لیے۔ اُنھوں نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ اُن کی جماعت اپنے اُمیدوار کی حمایت کے حصول کے لیے دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطے میں ہے۔
جمعہ کی شب مسلم لیگ (ن) کے وفد نے کراچی میں متحدہ قومی مومومنٹ کے رہنماؤں سے ملاقات کی تھی جس کے بعد ایم کیو ایم نے ممنون حسین کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا۔
اقبال ظفر جھگڑا نے ایم کیو ایم کے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا۔
پاکستان میں حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت پیپلز پارٹی اور اس کی حلیف جماعتوں نے ایک روز قبل صدارتی انتخاب کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔ پیپلز پارٹی کے صدارتی اُمیدوار سینیٹر رضا ربانی کا موقف ہے کہ قانونی اور آئینی تقاضوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے انتخابات کی تاریخ میں تبدیلی کا حکم دیتے ہوئے اُن کی جماعت کا نکتہ نظر نہیں سنا گیا۔
ملک میں صدارتی انتخاب چھ اگست کو ہونا تھے لیکن مسلم لیگ (ن) کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے عدالت عظمٰی نے یہ انتخاب 30 جولائی کو کروانے کا حکم دیا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کے مطابق رمضان کے آخری عشرے میں بہت سے قانون ساز عمرے کی ادائیگی کے لیے بیرون ملک یا اعتکاف میں ہونے کی وجہ سے اپنا ووٹ نہیں ڈال سکیں گے لہذا زیادہ سے زیادہ ممبران کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے صدارتی انتخابات کی تاریخ میں تبدیلی کی جائے۔
صدارتی انتخاب کے لیے تیس جولائی کو قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں قانون ساز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔