پنجاب اسمبلی نے صوبے کی مجوزہ تقسیم کے لیے قائم پارلیمانی کمیشن کے خلاف قرار داد منظور کرتے ہوئے پاکستان بھر میں نئے صوبوں کے قیام کے لیے ’قومی کمیشن‘ تشکیل دینے کا مطالبہ دہرایا ہے۔
لاہور میں بدھ کو ہونے والا صوبائی اسمبلی کا اجلاس حسب توقع ہنگامہ آرائی کا شکار رہا۔
حکومتی اور حزب مخالف سے تعلق رکھنے والے اراکین کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ جاری تھا جب پنجاب کے وزیرِ قانون رانا ثنا اللہ نے قومی اسمبلی کی اسپیکر کے تشکیل کردہ کمیشن کے خلاف قرار داد ایوان میں پیش کی، جسے انتہائی عجلت میں زبانی رائے شماری کے ذریعے منظور کر لیا گیا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال کی جانب سے اجلاس کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کیے جانے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیرِ قانون نے کہا کہ قرار داد کی منظوری کے بعد پارلیمانی کمیشن اپنی حیثیت کھو چکا ہے۔
’’اس قرار داد کے بعد زرداری کمیشن کی کوئی آئینی، اخلاقی حیثیت نہیں ہے ... اس کمیشن کو آج پنجاب اسمبلی نے اکثریت سے مسترد کر دیا ہے۔‘‘
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ملک میں انتظامی بنیاد پر نئے صوبوں کے قیام کی حمایت جاری رکھے گی، مگر سیاسی مفادات کے حصول کے لیے پیپلز پارٹی کی مرکزی حکومت کی موجودہ مہم کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔
لاہور میں بدھ کو ہونے والا صوبائی اسمبلی کا اجلاس حسب توقع ہنگامہ آرائی کا شکار رہا۔
حکومتی اور حزب مخالف سے تعلق رکھنے والے اراکین کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ جاری تھا جب پنجاب کے وزیرِ قانون رانا ثنا اللہ نے قومی اسمبلی کی اسپیکر کے تشکیل کردہ کمیشن کے خلاف قرار داد ایوان میں پیش کی، جسے انتہائی عجلت میں زبانی رائے شماری کے ذریعے منظور کر لیا گیا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال کی جانب سے اجلاس کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کیے جانے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیرِ قانون نے کہا کہ قرار داد کی منظوری کے بعد پارلیمانی کمیشن اپنی حیثیت کھو چکا ہے۔
’’اس قرار داد کے بعد زرداری کمیشن کی کوئی آئینی، اخلاقی حیثیت نہیں ہے ... اس کمیشن کو آج پنجاب اسمبلی نے اکثریت سے مسترد کر دیا ہے۔‘‘
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ملک میں انتظامی بنیاد پر نئے صوبوں کے قیام کی حمایت جاری رکھے گی، مگر سیاسی مفادات کے حصول کے لیے پیپلز پارٹی کی مرکزی حکومت کی موجودہ مہم کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔