پاکستان میں عام انتخابات کی تیاریاں زوروں پر ہیں اور اس صورت حال میں اقلیتی رہنماؤں نے انتخابی اصلاحات کے عمل میں اپنی سفارشات کو شامل کرنے کا مطالبہ بھی دہرایا ہے۔
وزیرِ اعظم کے مشیر برائے قومی ہم آہنگی ڈاکٹر پال بھٹی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ملک میں رائج موجودہ نظام پر اقلیتوں کو تحفظات ہیں جنہیں دور کرنے کے لیے ضروری ہے کہ پارلیمان میں ان کی برادری کے نمائندے براہ راست منتخب ہو کر آئیں۔
’’ہمارا بنیادی مقصد یہ ہے کہ پاکستان میں مذہب کی تفریق کو ختم کر دیا جائے اور ہر کسی کو وہ حق ملے جو پاکستانی ہونے کے ناطے ہر شہری کا حق ہے۔‘‘
موجودہ قوانین کے تحت اقلیتی اراکین مخصوص نشستوں پر منتخب ہو کر ایوان کا رکن بنتے لیکن اگر انھیں براہ راست انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت مل جائے تو اس سے ملک میں آباد اقلیتوں کی حوصلہ افزائی ہو گی۔
’’وہ (اقلیتی برادری کے لوگ) چاہتے ہیں پارلیمان میں اُن نے نمائندے منتخب ہو کر آئیں تاکہ اُن کی الگ اہمیت ہو۔‘‘
وفاقی مشیر پال بھٹی نے کہا کہ بلاشبہ پاکستان میں 96 فیصد آبادی مسلمان ہے جو ہمیشہ ایک مسلمان وزیر اعظم اور صدر کو ہی منتخب کرے گی، لیکن اگر اقلیتوں پر ان عہدوں کے انتخاب کے لیے لگائی گئی قطغن ہٹا دی جائے تو اس سے عالمی برداری میں پاکستان کا وقار بلند ہو گا۔
پاکستان میں آئندہ عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کے درمیان مشاورت کا سلسلہ جاری ہے جب کہ نئی انتخابی فہرستوں کی تیاری بھی آخری مراحل میں ہے۔
چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم نے جمعرات کو کراچی میں ایک اجلاس کی صدارت کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ نئی کمپوٹرائزڈ انتخابی فہرستیں 31 جولائی تک تیار کر لی جائیں گی۔
اُنھوں نے کہا کہ حتمی فہرستوں کو عوامی مقامات پر آویزاں کر دیا جائے گا تاکہ ووٹروں کی نشاندہی پر ان میں پائی جانے والی خامیاں دور کی جا سکیں۔
وزیرِ اعظم کے مشیر برائے قومی ہم آہنگی ڈاکٹر پال بھٹی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ملک میں رائج موجودہ نظام پر اقلیتوں کو تحفظات ہیں جنہیں دور کرنے کے لیے ضروری ہے کہ پارلیمان میں ان کی برادری کے نمائندے براہ راست منتخب ہو کر آئیں۔
’’ہمارا بنیادی مقصد یہ ہے کہ پاکستان میں مذہب کی تفریق کو ختم کر دیا جائے اور ہر کسی کو وہ حق ملے جو پاکستانی ہونے کے ناطے ہر شہری کا حق ہے۔‘‘
موجودہ قوانین کے تحت اقلیتی اراکین مخصوص نشستوں پر منتخب ہو کر ایوان کا رکن بنتے لیکن اگر انھیں براہ راست انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت مل جائے تو اس سے ملک میں آباد اقلیتوں کی حوصلہ افزائی ہو گی۔
ہمارا بنیادی مقصد یہ ہے کہ پاکستان میں مذہب کی تفریق کو ختم کر دیا جائے اور ہر کسی کو وہ حق ملے جو پاکستانی ہونے کے ناطے ہر شہری کا حق ہے۔پال بھٹی
’’وہ (اقلیتی برادری کے لوگ) چاہتے ہیں پارلیمان میں اُن نے نمائندے منتخب ہو کر آئیں تاکہ اُن کی الگ اہمیت ہو۔‘‘
وفاقی مشیر پال بھٹی نے کہا کہ بلاشبہ پاکستان میں 96 فیصد آبادی مسلمان ہے جو ہمیشہ ایک مسلمان وزیر اعظم اور صدر کو ہی منتخب کرے گی، لیکن اگر اقلیتوں پر ان عہدوں کے انتخاب کے لیے لگائی گئی قطغن ہٹا دی جائے تو اس سے عالمی برداری میں پاکستان کا وقار بلند ہو گا۔
پاکستان میں آئندہ عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کے درمیان مشاورت کا سلسلہ جاری ہے جب کہ نئی انتخابی فہرستوں کی تیاری بھی آخری مراحل میں ہے۔
چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم نے جمعرات کو کراچی میں ایک اجلاس کی صدارت کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ نئی کمپوٹرائزڈ انتخابی فہرستیں 31 جولائی تک تیار کر لی جائیں گی۔
اُنھوں نے کہا کہ حتمی فہرستوں کو عوامی مقامات پر آویزاں کر دیا جائے گا تاکہ ووٹروں کی نشاندہی پر ان میں پائی جانے والی خامیاں دور کی جا سکیں۔