اسلام آباد —
ملک میں آئندہ انتخابات کا وقت قریب آ رہا ہے اور سیاسی میدان میں خاصی گہما گہمی دیکھی جا رہی ہے۔ کل کے حریف آج کے حلیف بن رہے ہیں تو کہیں اتحادی اب مخالفت کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔
منگل کو پاکستان میں حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن نے صوبہ سندھ میں نیشنل پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ فنکشنل کے ساتھ نئے سیاسی اتحاد کا اعلان کیا ہے۔
تینوں جماعتوں کے رہنماؤں نے کراچی میں ایک اجلاس کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ یہ اتحاد سندھ کے طول و عرض میں حکمران اتحاد کا ہر نشست پر مقابلہ کرے گا۔
مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف کا کہنا تھا کہ سندھ میں یہ تینوں جماعتیں انتخابی نشستوں پر متفقہ اور مشترکہ امیدوار کھڑی کریں گے۔
’’سندھ کے عوام کو تاریخ کے بدعنوان اور نااہل ترین حکومتی اتحاد سے نجات دلانے کے لیے ہر سیٹ پر متفقہ امیدوار لانے کی کوشش کی جائے گی تاکہ سندھ میں حکمران اتحاد سے ون ٹو ون مقابلہ ہو سکے۔‘‘
نواز شریف نے بتایا کہ اس اجلاس میں یہ اتفاق کیا گیا ہے کہ ملک میں سیاسی بنیادوں پر تعینات کیے جانے والے صوبائی گورنروں اور تمام انتظامی عہدوں پر ایسی تعیناتی کو بھی مکمل طور پرتبدیل کیا جائے۔
انھوں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ قانون و آئین کے مطابق انتخابی قوائد و ضوابط پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے موثر اقدامات کرے۔ ان کے بقول انتخابات اپنے وقت پر ہوں گے۔
حال ہی میں حکومتی اتحاد سے متحدہ قومی موومنٹ کی علیحدگی کے اعلان کو نواز شریف نے ایک منظم سازش قرار دیا ہے۔
’’حکمران اتحاد کا ایک حصہ حکومت سے علیحدہ ہو کر اپوزیشن کے مینڈیٹ اور نگران حکومت کے حوالے سے آئینی کردار پر ڈاکہ ڈالنا چاہتا ہے تاکہ دونوں جماعتیں ایسی نگران حکومت قائم کریں جو ان کی پچھلے پانچ سالہ ناقص کارکردگی پر پردہ ڈالے اور الیکشن چوری کرنے کا راستہ فراہم کرے۔‘‘
مسلم لیگ ن کے قائد کے بقول نئے سیاسی اتحاد نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس بارے میں الیکشن کمیشن اور عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا جائے گا۔
لیکن متحدہ قومی موومنٹ کا یہ موقف ہے کہ وہ پیپلز پارٹی کی طرف سے مسلسل وعدہ خلافیوں کے باعث مزید حکومتی اتحاد کا حصہ رہنے کو غلط تصور کرتے ہوئے علیحدہ ہوئی ہے۔
مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر پگارا کا اس موقع پر کہنا تھا کہ انتخابات کا راستہ ہی اس وقت بہترین راستہ ہے۔
حکمران پیپلز پارٹی کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ بدستور سندھ اور ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہیں اور نیا اتحاد سے انھیں کوئی خطرہ نہیں۔
منگل کو پاکستان میں حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن نے صوبہ سندھ میں نیشنل پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ فنکشنل کے ساتھ نئے سیاسی اتحاد کا اعلان کیا ہے۔
تینوں جماعتوں کے رہنماؤں نے کراچی میں ایک اجلاس کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ یہ اتحاد سندھ کے طول و عرض میں حکمران اتحاد کا ہر نشست پر مقابلہ کرے گا۔
مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف کا کہنا تھا کہ سندھ میں یہ تینوں جماعتیں انتخابی نشستوں پر متفقہ اور مشترکہ امیدوار کھڑی کریں گے۔
’’سندھ کے عوام کو تاریخ کے بدعنوان اور نااہل ترین حکومتی اتحاد سے نجات دلانے کے لیے ہر سیٹ پر متفقہ امیدوار لانے کی کوشش کی جائے گی تاکہ سندھ میں حکمران اتحاد سے ون ٹو ون مقابلہ ہو سکے۔‘‘
نواز شریف نے بتایا کہ اس اجلاس میں یہ اتفاق کیا گیا ہے کہ ملک میں سیاسی بنیادوں پر تعینات کیے جانے والے صوبائی گورنروں اور تمام انتظامی عہدوں پر ایسی تعیناتی کو بھی مکمل طور پرتبدیل کیا جائے۔
انھوں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ قانون و آئین کے مطابق انتخابی قوائد و ضوابط پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے موثر اقدامات کرے۔ ان کے بقول انتخابات اپنے وقت پر ہوں گے۔
حال ہی میں حکومتی اتحاد سے متحدہ قومی موومنٹ کی علیحدگی کے اعلان کو نواز شریف نے ایک منظم سازش قرار دیا ہے۔
’’حکمران اتحاد کا ایک حصہ حکومت سے علیحدہ ہو کر اپوزیشن کے مینڈیٹ اور نگران حکومت کے حوالے سے آئینی کردار پر ڈاکہ ڈالنا چاہتا ہے تاکہ دونوں جماعتیں ایسی نگران حکومت قائم کریں جو ان کی پچھلے پانچ سالہ ناقص کارکردگی پر پردہ ڈالے اور الیکشن چوری کرنے کا راستہ فراہم کرے۔‘‘
مسلم لیگ ن کے قائد کے بقول نئے سیاسی اتحاد نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس بارے میں الیکشن کمیشن اور عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا جائے گا۔
لیکن متحدہ قومی موومنٹ کا یہ موقف ہے کہ وہ پیپلز پارٹی کی طرف سے مسلسل وعدہ خلافیوں کے باعث مزید حکومتی اتحاد کا حصہ رہنے کو غلط تصور کرتے ہوئے علیحدہ ہوئی ہے۔
مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر پگارا کا اس موقع پر کہنا تھا کہ انتخابات کا راستہ ہی اس وقت بہترین راستہ ہے۔
حکمران پیپلز پارٹی کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ بدستور سندھ اور ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہیں اور نیا اتحاد سے انھیں کوئی خطرہ نہیں۔