رسائی کے لنکس

نون لیگ اور جے یو آئی (ف) کا انتخابی اتحاد


مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام (فضل الرحمن گروپ) کے درمیان آئندہ عام انتخابات میں ایک دوسرے سے تعاون کرنے پر اتفاق ہوگیا ہے۔

قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام (فضل الرحمن گروپ) کے درمیان آئندہ عام انتخابات میں ایک دوسرے سے تعاون کرنے پر اتفاق ہوگیا ہے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے پیر کو لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف سے ملاقات کی اور دہشت گردی کے خلاف جے یو آئی (ایف) کی جانب سے 28 فروری میں منعقد ہونیوالی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ۔

نواز شریف نے جے یو آئی کے سربراہ کو نہ صرف اے پی سی میں شرکت کی یقین دہانی کرائی بلکہ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ آئندہ عام انتخابات میں دونوں جماعتیں ایک دوسرے سے مکمل تعاون کریں گی۔

سیاسی تجزیہ کاروں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں کے درمیان ہونے والی ملاقات آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے بھی بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے اور تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے چند روز قبل جاری ہونے والے بیان کے تناظر میں اس ملاقات کی اہمیت اور بھی زیادہ بڑھ جاتی ہے۔

چند روز قبل کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ اگر مولانا فضل الرحمن ، نواز شریف اور منور حسن گارنٹی دیں تو طالبان مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔

نواز شریف اور فضل الرحمن نے حکومت کی گارنٹی کے حوالے سے تو کوئی مثبت جواب نہیں دیا البتہ یہ ضرور ہوا کہ طالبان کے بیان کے بعد ن لیگ اور جے یو آئی ایف ایک دوسرے سے قریب آگئے ہیں۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگر دونوں جماعتیں ماضی کی طرح ایک بڑا اتحاد بنانے میں کامیاب ہو جاتی ہیں تو یہ حکمراں اتحاد کے لئے ایک بہت بڑا دھچکہ ثابت ہو سکتا ہے۔

ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ فضل الرحمن جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں اور اسی بناء پر وہ ہمارے دوست ہیں۔ ان کایہ بھی کہنا تھا کہ سیاست میں دوریاں اور نزدیکیاں تو چلتی رہتی ہیں۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک اور خطے کو امن کی ضرورت ہے اور امن کے بغیر کوئی بھی ملک ترقی نہیں کر سکتا ۔انہوں نے مولانا فضل الرحمن کی قیام امن کے لیے جدوجہد کو سراہا ۔
XS
SM
MD
LG