قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حکمران جماعت کو جارحانہ بیانات اور ریاستی اداروں کے ساتھ ٹکراؤ کا سبب بننے والی پالیسی سے اجتناب کرنا چاہیئے۔
اُنھوں نے صحافیوں سے گفتگو میں الزام لگایا کہ مسلم لیگ (ن) کے وزراء اپنے بیانات کے ذریعے سپریم کورٹ پر دباؤ ڈال کر اُس کے فیصلے پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم نواز شریف خود اور اُن کی جماعت کے بعض سیینئر عہدایدار یہ کہتے رہے ہیں کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ’جے آئی ٹی‘ کی رپورٹ کو بنیاد بنا کر پاناما لیکس سے متعلق حکومت مخالف فیصلہ عوام کے لیے قابل قبول نہیں ہوگا۔
تاہم، خورشید شاہ نے کہا ہے کہ اب حالات ایسے نہیں ہیں کہ سپریم کورٹ پر بیانات کے ذریعے دباؤ ڈالا جا سکتا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ ’’میں نہیں سمجھتا ہے کہ سپریم کورٹ یا ادارے اتنے کمزور ہو چکے ہیں کہ یہ وزار دباؤ ڈال کر فیصلہ تبدیل کروا سکتے ہیں۔‘‘
پاناما لیکس کے بارے میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے گزشتہ ہفتے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ عدالت کی طرف سے یہ نہیں بتایا گیا کہ فیصلہ کب سنایا جائے گا۔ لیکن، سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں توقع کی جا سکتی ہے کہ فیصلہ جلد سنا دیا جائے گا۔
اُدھر پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے پیر کو ایک تقریب سے خطاب میں بظاہر حزب مخالف کی جماعتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ عدالت کا سہارا لے کر وزیراعظم نواز شریف کو نا اہل کروانا چاہتے ہیں۔
بقول اُن کے، ’’یہ جو طریقہٴ کار اپنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، نہ اس ملک کے حق میں ہے، نہ اس ملک کے عوام کے حق میں ہے اور یہ نہیں ہونا چاہیئے۔۔۔۔ میں یہ کہنے کی جسارت کروں گا کہ اگر یہ ہوا تو اس ملک کے عوام 2018ء کے انتخابات میں اسے رد کریں گے اور اسے ایسا نہیں ہونے دیں گے۔‘‘
وزیر اعظم نواز شریف کو جہاں حزب مخالف کی جماعتوں کی جانب سے دباؤ کا سامنا ہے وہیں بعض معاملات پر وزیر داخلہ چوہدری نثار کے اپنی پارٹی قیادت سے اختلافات کی خبریں بھی سامنے آئی ہیں۔
موجودہ سیاسی صورت حال کے بارے میں چوہدری نثار نے پہلے اتوار کو ایک نیوز کانفرنس کرنی تھی، لیکن عین وقت پر بتایا گیا کہ وزیر داخلہ پیر کو صحافیوں سے بات کریں گے۔
لاہور میں ہونے والے بم دھماکے کے بعد وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ اس افسوسناک واقعہ کے بعد مناسب نہیں کہ وہ سیاسی صورت حال کے بارے میں بات کریں۔
تاہم، چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ میڈیا اُن کی نیوز کانفرنس سے قبل کسی طرح کی قیاس آرائی سے گریز کرے۔