پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں منگل کو نیم فوجی سکیورٹی فورس ’رینجرز‘ نے ایک آپریشن کے دوران بدامنی پھیلانے کے شبہے میں درجنوں افراد کو گرفتار کیا ہے۔
پرتشدد کارروائیوں سے متاثرہ مغربی علاقے اورنگی ٹاؤن میں گھر گھر تلاشی کا سلسلہ اُن سخت سکیورٹی انتظامات کا حصہ ہے جن کا مقصد شہر میں ہدف بنا کر لوگوں کو قتل کرنے کے واقعات کی روک تھام ہے۔
رینجرز حکام نے کہا ہے کہ یہ آپریشن مطلوبہ اہداف حاصل ہونے تک جاری رہے گا تاہم اُنھوں نے مزید تفصیل بتانے سے گریز کیا۔
ہدف بنا کر قتل کرنے کی تازہ لہر کا آغاز رواں ماہ ہوا اور اب تک تشدد کے مختلف واقعات میں لگ بھگ 40 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں لسانی بنیادوں پر قائم دو بڑی سیاسی جماعتوں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے ارکان بھی شامل ہیں۔ صرف اورنگی ٹاؤں میں کم از کم 15 افراد کو مختلف واقعات میں راہ چلتے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
عمومی تاثر ہے کہ کراچی میں وقتاً فوقتاً پرتشدد کارروائیوں میں مخالف جماعتیں ایم کیو ایم اور اے این پی ملوث ہیں، تاہم اتوار کو کراچی کے دورے کے اختتام پر وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا تھا کہ شہر میں بد امنی کی ذمہ دار کوئی ”تیسری قوت“ ہے جو سیاسی جماعتوں کے درمیان تصادم چاہتی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کراچی کے بعض علاقوں میں اتوار سے جزوی کرفیو لگانے کا اعلان بھی کیا تھا لیکن تاحال اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم ان علاقوں میں سخت سکیورٹی انتظامات کے علاوہ ان کی فضائی نگرانی بھی کی جا رہی ہے جب کہ شہر میں ایک ہفتے کے لیے موٹر سائیکل پر دو افراد کی سواری پر پابندی بھی عائد کر دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1