سندھ کے سابق وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے ملکی سیاست میں سرگرم کردار ادا کرتے ہوئے سندھ میں بلدیاتی نظام کی بحالی کے خلاف عوام کو متحرک کرنے کے لئے اندرون سندھ رابطہ مہم تیز کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جبکہ ان کی جانب سے پیپلز امن کمیٹی کو کالعدم قرار دیئے جانے کے بعد اسے عوامی امن کمیٹی کے نام سے متحرک کرنے پر غور بھی شروع ہوگیا ہے ۔ اس حوالے سے منگل کو ذوالفقار مرزا کی رہائش گاہ پر ایک اہم اجلاس ہوا جس میں کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے رہنماؤں نے کمیٹی پر پابندی کے بعد کی صورتحال پر غور و خوص کیا۔
ایک مقامی خبررساں ادارے آن لائن نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ عوامی امن کمیٹی کے پلیٹ فارم سے سندھ بھر میں بلدیاتی نظام کے خلاف عوام کو متحرک کیا جائے گا۔ ادھر ایک اور اطلاع کے مطابق ذوالفقار مرزا نے موجودہ حالات میں یورپ کا اپنا متوقع دورہ ملتوی کردیا ہے۔
ذوالفقار مرزا کا چیلنج ، فہمیدہ مرزا کڑے امتحان میں
ملکی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ سابق صوبائی وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا نے ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کے اتحادکے خلاف آواز اٹھانے کے لئے کمر کس لی ہے۔ماہرین ذوالفقار مرزا کی پارٹی سے روز بہ روز دوری کو سب سے زیادہ ان کی اہلیہ اسپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا کیلئے ایک بڑی سیاسی آزمائش قرار دے رہے ہیں ۔
قومی اسمبلی کے جاری سیشن میں تقریباً ہر روز ہی متعدد بار ذوالفقار مرزا کوموضوع بحث بنایا جاتا ہے اور بعض اوقات تو ذوالفقار مرزا کے مخالفین کی جانب سے ان پر سخت تنقید کی جاتی ہے ، اگر چہ اب تک فہمیدہ مرزا اس تنقید کو انتہائی صبر ، تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کر رہی ہیں لیکن یہ صورتحال ان کے لئے ایک بڑے سیاسی امتحان سے کم نہیں ہے۔
پیپلزپارٹی سندھ میں بلدیاتی نظام رائج کرنے پر رضامند
ایم کیو ایم کے مطالبے پر پیپلزپارٹی سندھ میں بلدیاتی نظام رائج کرنے پر رضامند ہو گئی۔ اس سلسلے میں ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر پبلک اینڈ انجینئرنگ عادل صدیقی نے منگل کو حیدرآبادڈسٹرکٹ ہاؤس میں اعلان کیا کہ دو ہزار ایک کا بلدیاتی نظام رائج کرنے سے متعلق تمام معاملا ت طے ہو چکے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ مقامی حکومتوں کا نظام اکثریت رائے سے منظور ہو جائے گا۔ سندھ اسمبلی کے ڈیڑھ سو سے زائدکے ایوان میں اگر بارہ یا چودہ لوگ بھی اس بل کی مخالفت کریں تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا ۔
دو ہزار کے بلدیاتی نظام کو رائج کرنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف بھی ذوالفقار مرزا کھل کر سامنے آ گئے ۔ان کا دعویٰ ہے کہ انہیں سندھ اسمبلی میں نہ صرف پیپلزپارٹی کے اراکین کی حمایت حاصل ہے بلکہ وہ دیگر جماعتوں سے بھی رابطے میں ہیں۔ ذوالفقار مرزا کے اس بیان کی تصدیق میڈیا پر آنے والی ان رپورٹس سے بھی ہو رہی ہے جس کے مطابق فوری طور سات ممبران سندھ اسمبلی نے عادل صدیقی کے بیان کی مذمت کر دی ہے جن میں جاوید شاہ ، فیاض بٹ ، سکندر شورو ، حمیرا علوانی ، نصر اللہ بلوچ ، امداد پتافی اور عمران لغاری کے نام سامنے آ رہے ہیں جن کا کہنا ہے کہ وہ دو ہزار کے بلدیاتی نظام سے متعلق ذوالفقار مرزا کے موقف کی بھر پور حمایت کرتے ہیں ۔