اسلام آباد —
معروف مذہبی دانشور اور تحریک منہاج القرآن کے سربراہ طاہر القادری نے کہا ہے کہ حکومت انتخابات سے قبل نظام انتخاب کو آئین کے مطابق تبدیل کرے، بصورت دیگر اسلام آباد میں ایک بڑا احتجاجی جلسہ منعقد کیا جائے گا۔
لاہور میں اتوار کو ایک بڑے عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے طاہر القادری نے کہا کہ وہ انتخابات کے خلاف نہیں ہیں لیکن ان کا مطالبہ ہے کہ انتخابی عمل اور اس کے نتیجے میں منتخب ہونے والے نمائندوں کے لیے وضع کردہ نظام کو مکمل طور پر آئین کے مطابق ہونا چاہیئے۔
انھوں نے حکومت کو نظام کی تبدیلی کے لیے 10 جنوری کی مہلت دیتے ہوئے اعلان کیا کہ اس تاریخ کے بعد وہ ’’چالیس لاکھ‘‘ لوگوں کو لے کر اسلام آباد میں جمع ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت تمام فریقین کی مشاورت سے ایک ایسا نظام وضع کرے اور اس کے نتیجے میں ایسے لوگوں کو مقرر کرے جو انتخابی عمل کو آئین کے مطابق بنا سکیں۔
طاہر القادری ایک عرصے سے بیرون ملک مقیم تھے اور رواں ہفتے ہی وہ پاکستان واپس پہنچے ہیں۔ وطن واپسی کے بعد یہ ان کا پہلا عوامی جلسہ تھا جس کی حکمران اتحاد میں شامل جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے بھی حمایت کی تھی اور اس کے بعض رہنما جلسے میں شریک بھی ہوئے۔
حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی نے طاہر القادری کی طرف سے دی جانے والی مہلت پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج ہر کسی کا آئینی حق ہے لیکن اس طرح کی بات کرنا مناسب نہیں۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں سینیٹر سعید غنی نے کہا’’طاہر القادری صاحب خود ملک کی سیاست اور اس کے مسائل سے ایک بڑے عرصے تک لاتعلق رہے ہیں اور ان کی کوئی سیاسی جدوجہد بھی نظر نہیں آتی۔۔۔اگر سیاسی کردار کا ان کو شوق ہے تو وہ ان کا حق ہے اور جمہوری حکومت نے تو اجازت دے رکھی ہے کہ آپ حکومت پر تنقید کریں مگر ایسی دھمکیاں دینا نامناسب ہے۔‘‘
سینیٹر سعید غنی کا کہنا تھا کہ احتجاج ہر کسی کا آئینی حق ہے مگر یہ پرامن ہونا چاہیئے۔
لاہور میں اتوار کو ایک بڑے عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے طاہر القادری نے کہا کہ وہ انتخابات کے خلاف نہیں ہیں لیکن ان کا مطالبہ ہے کہ انتخابی عمل اور اس کے نتیجے میں منتخب ہونے والے نمائندوں کے لیے وضع کردہ نظام کو مکمل طور پر آئین کے مطابق ہونا چاہیئے۔
انھوں نے حکومت کو نظام کی تبدیلی کے لیے 10 جنوری کی مہلت دیتے ہوئے اعلان کیا کہ اس تاریخ کے بعد وہ ’’چالیس لاکھ‘‘ لوگوں کو لے کر اسلام آباد میں جمع ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت تمام فریقین کی مشاورت سے ایک ایسا نظام وضع کرے اور اس کے نتیجے میں ایسے لوگوں کو مقرر کرے جو انتخابی عمل کو آئین کے مطابق بنا سکیں۔
طاہر القادری ایک عرصے سے بیرون ملک مقیم تھے اور رواں ہفتے ہی وہ پاکستان واپس پہنچے ہیں۔ وطن واپسی کے بعد یہ ان کا پہلا عوامی جلسہ تھا جس کی حکمران اتحاد میں شامل جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے بھی حمایت کی تھی اور اس کے بعض رہنما جلسے میں شریک بھی ہوئے۔
حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی نے طاہر القادری کی طرف سے دی جانے والی مہلت پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج ہر کسی کا آئینی حق ہے لیکن اس طرح کی بات کرنا مناسب نہیں۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں سینیٹر سعید غنی نے کہا’’طاہر القادری صاحب خود ملک کی سیاست اور اس کے مسائل سے ایک بڑے عرصے تک لاتعلق رہے ہیں اور ان کی کوئی سیاسی جدوجہد بھی نظر نہیں آتی۔۔۔اگر سیاسی کردار کا ان کو شوق ہے تو وہ ان کا حق ہے اور جمہوری حکومت نے تو اجازت دے رکھی ہے کہ آپ حکومت پر تنقید کریں مگر ایسی دھمکیاں دینا نامناسب ہے۔‘‘
سینیٹر سعید غنی کا کہنا تھا کہ احتجاج ہر کسی کا آئینی حق ہے مگر یہ پرامن ہونا چاہیئے۔