رسائی کے لنکس

ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے قبل از انتخاب دھاندلی کے الزامات


سابق صدر آصف علی زرداری سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے ہمراہ (فائل فوٹو)
سابق صدر آصف علی زرداری سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے ہمراہ (فائل فوٹو)

پاکستان پیپلز پارٹی نے قبل از انتخاب دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جماعت کے شریک چئیرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف فوج داری مقدمات کھولنے کا محرک سیاسی ہے۔

پاکستان کی دو بڑی سیاسی جماعتوں نے 25 جولائی کے عام انتخابات سے قبل دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے انتخابی عمل کی شفافیت پر سوال اٹھائے ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی نے قبل از انتخاب دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جماعت کے شریک چئیرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف فوج داری مقدمات کھولنے کا محرک سیاسی ہے۔

پاکستان پیلز پارٹی نے یہ الزام بھی لگایا ہے کہ بعض افراد نے جو اپنی شناخت فوجی افسران کے طور پر کرا رہے ہیں جماعت کے بعض امیدواروں کی وفاداریاں تبدیل کر کے انہیں 'کنگز پارٹی' میں شامل ہونے کا کہا ہے۔

اسی نوعیت کے الزامات سابق وزیرِ اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے بھی عائد کیے ہیں اور انتخابی عمل کی شفافیت پر کڑی تنقید کی ہے۔

پیپلز پارٹی نے آصف زرداری کے خلاف پرانا مقدمہ کھولنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پیپلز پارٹی نے آصف زرداری کے خلاف پرانا مقدمہ کھولنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف آئی اے' نے رواں ہفتے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو 35 ارب روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ کے معاملے سے متعلق پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا تھا۔

اس معاملے میں کی جانے والی تفتیش کے دوران آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں بھی شامل کیا جاچکا ہے جس کے بعد وہ ملک سے باہر نہیں جاسکتے۔

پی پی پی مبینہ منی لانڈرنگ سے متعلق ہونے والی تحقیقات پر تنقید کرتے ہوئے کہہ چکی ہے کہ اس کا محرک سیاسی ہے اور یہ مقدمہ کئی سال پرانا ہے جسے انتخابات سے قبل دوبارہ کھولنے کا مقصد اسے سیاسی نقصان پہنچانا ہے۔

گزشتہ روز پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا اس مقدمے کو انتخابات سے دو ہفتے پہلے سرد خانے سے نکال کر لایا گیا ہے اور یہ واضح طور پر سیاسی طور پر نشانہ بنانے کا معاملہ ہے جسے قبل از انتخابات دھاندلی قرار دیا جا سکتا ہے۔

پیپلز پارٹی نے یہ الزام بھی لگایا ہے کہ اپنا تعلق فوج سے ظاہر کرنے والے بعض افراد اس کے ارکان پر کنگز پارٹی میں شامل ہونے کے لیے دباؤ ڈال رہیں ہیں۔

'کنگز پارٹی' عام طور پر ایسی جماعت سمجھی جاتی ہے جسے بظاہر مقتدر اداروں کی حمایت حاصل ہو۔ تاہم پی پی پی کی طرف سے یہ وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ یہ 'کنگز پارٹی' کون سی ہے۔

سابق وزیرِ اعظم نواز شریف لندن میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم نواز شریف لندن میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے ہیں۔

اس سے قبل پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف نے بھی جنہیں گزشتہ ہفتے پاکستان کی ایک عدالت نے بدعنوانی کے ایک مقدمے میں 10 سال قید کی سزا سنائی ہے، ایسے ہی الزامات عائد کیے تھے۔

بدھ کو لندن میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے ملک میں انتخابی عمل کی شفافیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت کے امیدواران اور کارکنوں پر مقدموں کے اندراج اور ان کی گرفتاریوں کے ذریعے انہیں انتخابی مہم چلانے سے روکا جارہا ہے۔

نواز شریف نے اپنی، اپنی صاحبزادی اور داماد کو سنائی جانے والی سزا کو انتقامی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ملک میں سویلین بالادستی کے لیے اپنی تحریک جاری رکھیں گے۔

نواز شریف اس سے قبل فوج سے منسلک انٹیلی ادارے 'آئی ایس آئی' پر اپنی جماعت کے امیداروں کو مبینہ طور پرڈرانے دھمکانے کا الزام بھی لگا چکے ہیں جسے فوج کے ترجمان آصف غفور نے رواں ہفتے ایک پریس کانفرنس میں مسترد کردیا تھا۔

نواز شریف اس وقت اپنی اہلیہ کلثوم نواز کی علالت کے باعث لندن میں ہیں اور انہوں نے عدالت سے سزا سنائے جانے کے بعد اپنی صاحبزادی کے ہمراہ جمعے کو لاہور پہنچے کا اعلان کر رکھا ہے۔

حکام نے کہا ہے کہ نواز شریف کو وطن واپسی پر گرفتار کرکے جیل منتقل کردیا جائے گا جب کہ ان کی جماعت مسلم لیگ (ن) نے پنجاب بھر سے اپنے کارکنوں کو جمعے کو نواز شریف کے استقبال کے لیے ہوائی اڈے پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔

XS
SM
MD
LG