پاکستان کے صدر ممنون حسین نے فوجی افسران کی سربراہی میں خصوصی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے پارلیمان کے دونوں ایوان سے منظور شدہ اکیسویں آئینی ترمیم پر دستخط کر دیے ہیں جس کے بعد اب یہ ترمیم باضابطہ طور پر آئین کا حصہ بن گئی ہے۔
پارلیمان کے دونوں ایوانوں یعنی قومی اسمبلی اور سینیٹ نے منگل کو اکیسویں آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ میں ترمیمی بل کی دو تہائی سے زائد اکثریت سے منظوری دی تھی۔
حزب مخالف جماعت تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے علاوہ حکومت کی اتحادی مذہبی و سیاسی جماعت جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمٰن گروپ نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا تھا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) اور جماعت اسلامی کو آئینی ترمیم کی بعض شقوں پر تحفظات تھے جب کہ تحریک انصاف کے اراکین نے گزشتہ عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے الزامات پر قومی اسمبلی میں اپنے استعفے جمع کروا رکھے ہیں، اس لیے وہ ایوان میں نہیں آئے۔
تاہم ان جماعتوں نے وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اس اعلٰی سطحی اجلاس میں شرکت کی تھی جس میں ملک میں انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل کی منظوری دی گئی تھی۔
خصوصی فوجی عدالتوں کا قیام دو سال کے لیے ہو گا، اور ان عدالتوں میں مقدمات وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد ہی چلائے جائیں گے۔
16 دسمبر کو پشاور میں فوج کے زیر انتظام ایک اسکول پر طالبان کے مہلک حملے میں 133 بچوں سمیت 149 افراد کی ہلاکت کے بعد دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تقریباً تمام ہی حلقوں کی جانب سے موثر اقدامات کے مطالبات کیے گئے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے مزید ایسے حملے کرنے کی دھمکی بھی دے رکھی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بدھ کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل کے تحت ملک بھر میں آپریشن جاری ہیں۔
’’پورے پاکستان میں انٹیلی جنس (معلومات) کی بنیاد پر آپریشن اِس وقت بھی جاری ہیں۔ ان میں سے کئی آپریشن آپ کے کیمرے کی آنکھ سے دور ہیں کیونکہ سکیورٹی اور اسٹریٹیجک معاملات ایسے ہیں کہ ہم اطلاع کے بغیر ہی آپریشن کر رہے ہیں۔ اور یہ جو سب کارروائیاں ہو رہی ہیں، اس طرف (دہشت گردوں کی طرف) سے پوری کوشش ہو رہی ہے کہ اس قسم کا گھناؤنا (حملہ پھر) بھی کیا جائے۔‘‘
اُنھوں نے کہا پوری قوم کو دہش گردوں کے خلاف متحرک ہونا پڑے گا۔
پشاور میں اسکول پر حملے کے بعد پاکستانی فوج اور ملک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کر رکھی ہیں۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے کی گئی فضائی کارروائی میں 12 مشتبہ شدت پسند مارے گئے جب کہ اُن کی سات گاڑیاں اور چار پناہ گاہوں کو بھی تباہ کیا گیا۔
شمالی وزیرستان میں فوج نے ’ضرب عضب‘ کے نام سے آپریشن 15 جون کو شروع کیا تھا۔