پاکستان اور متحدہ عرب امارات نے تربیت، مشترکہ مشقوں، دفاعی پیداوار اور سلامتی کے شعبوں میں تعاون پر اطیمنان کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان زیر غور معاہدوں کو جلد حتمی شکل دینے کے لیے مشاورت پر بھی اتفاق کیا ہے۔ دونوں ملکوں کے مشترکہ وزارتی کمیشن کا اجلاس آئندہ سال فروری میں ہو گا۔
وزیراعظم عمران خان کے ایک روزہ دورہ متحدہ عرب امارات کے دوران ان کی اہم شخصیات سے ملاقاتیں ہوئیں جس کے بعد وزیراعظم کے دورہ کے حوالے سے اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان اور شیخ محمد بن زید النہیان کی ملاقات میں دو طرفہ طویل مدت سٹرٹیجک تعلقات کو اقتصادی شراکت داری میں بدلنے پر اتفاق کیا گیا۔ ترجمان وزیراعظم ہاؤس کے مطابق دونوں رہنماؤں نے ہر قسم کی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کے خاتمے کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ رواداری اور عدم مداخلت سے پائیدار امن واستحکام ممکن ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور وزیراعظم شیخ محمد بن راشد المکتوم سے بھی ملاقات کی جس کے حوالے سے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے تاریخی شراکت داری کو فروغ دینے کے لیے فوری اقدامات پر اتفاق کیا، ملاقات میں دو طرفہ علاقائی اور عالمی معاملات سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے پر بھی بات چیت کی گئی۔
اعلامیہ کے مطابق امارات کی قیادت اور وزیراعظم پاکستان نے تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی ترقی کے لیے جامع لائحہ عمل بنانے پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم نے یو اے ای کے اعلیٰ سطح اقتصادی وفد کے دورہ پاکستان کے نتائج پر اطمنان کا اظہار کیا۔ اعلامیے کے مطابق متحدہ عرب امارات کے حکام نے پاکستانی ماہرین کے ساتھ ساتھ ریاست کی ترقی میں مزدوروں کے اہم کردار کو سراہا اور دونوں فریقین نے لیبر سے متعلق معاملات میں تعاون کو بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے ہر قسم کی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کے خاتمے کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ رواداری اور عدم مداخلت سے پائیدار امن واستحکام ممکن ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے یو اے ای کے بانی کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شیخ زید بن سلطان النہیان پاکستان کے سچے دوست تھے۔ وزیراعظم عمران خان نے سیاحت کے فروغ، گورننس کی بہتری کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال، رواداری کے فروغ اور اقتصادی ترقی میں یو اے ای کی کامیابیوں کو سراہا۔
اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے متحدہ عرب امارات کی قیادت کو اپنی حکمت عملی کے اصلاحاتی ایجنڈے سے آگاہ کیا۔
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان امارات کے دورے پر پہنچے تو ائیرپورٹ پر عرب امارات کے وزیر مملکت جابر بن سلطان نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ صدارتی محل پہنچنے پر انھیں گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔
اس دورہ میں آرمی چیف قمر جاوید باجوہ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر خزانہ اسد عمر کے علاوہ وزیر توانائی، وزیر پٹرولیم اور مشیر برائے تجارت بھی وزیر اعظم کے ہمراہ تھے۔
ولی عہد شیخ محمد بن زید بن سلطان النہیان نے صدارتی محل آمد پر ان کو خوش آمدید کہا۔ دونوں رہنماؤں نے ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی۔
وزیراعظم نے ابوظہبی کے ولی عہد سے تجارت کے فروغ، دو طرفہ تعلقات میں اضافے، علاقائی اور عالمی امور سمیت دیگر معاملات پر گفتگو کی۔
وزیراعظم کے دورہ متحدہ عرب امارات کو اہم قرار دیا جا رہا ہے اور پاکستان کو موخر ادائیگیوں پرتیل سمیت پیکج ملنے کا بھی امکان ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے متحدہ عرب امارات کا اچانک دورہ کیا ہے۔ ان سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے متحدہ عرب امارات پہنچے اور ان کی وہاں آمد کے چند گھنٹوں بعد وزیراعظم عمران کے ایک روزہ دورہ پر امارات جانے کا اعلان کردیا گیا ۔
پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات میں گذشتہ چند سالوں میں سرد مہری دیکھنے میں آرہی تھی جس کی وجہ سے امارات میں کام کرنے والے ہزاروں پاکستانیوں کو بیدخل کر دیا گیا۔ لیکن پاکستان حکومت نے اس حوالے سے کوئی بات تک نہ کی۔ تاہم اس دورہ میں ایکسپو2020 میں پاکستانی افرادی قوت کو امارات بھجوانے کے حوالے سے بات چیت بھی ہو رہی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنے اسی دورہ کے دوران پاکستان میں اپنے یوٹرن والے بیان کا دفاع بھی اپنی ٹوئیٹ کے ذریعے کیا جس میں ان کا کہنا ہے کہ مخلص قیادت ملک کے مفادات میں جبکہ کرپٹ قیادت اپنی ناجائز دولت کو بچانے کے لیے یوٹرن لیتی ہیں۔
اپنے ’یوٹرن‘ کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے لکھا ہے کہ مقاصد کے حصول کے لیے یوٹرن لینا دراصل عظیم قیادت کی نشانی ہوتی ہے جبکہ چوری اور ناجائز طریقے سے دولت جمع کرنے والے اپنی کرپشن کی کمائی کو بچانے کے لیے یوٹرن لیتے ہیں۔
وزیراعظم کے اس بیان پر حکومتی وزراء بیان کی حمایت میں سرتوڑ کوشیش کر رہے ہیں اور اپوزیشن بھرپور تنقید میں مصروف ہے۔