پاکستان نے ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی سکیورٹی فورسز کی ’’بلااشتعال فائرنگ و گولہ باری‘‘ سے اپنے تین شہریوں کی ہلاکت پر بھارت سے احتجاج کیا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کی طرف سے پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اسلام آباد میں تعینات بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو پاکستانی دفتر خارجہ طلب کر کے ان سے احتجاج کیا گیا۔
بیان میں بھارتی سکیورٹی فورسز کی طرف سے مبینہ فائرنگ کو افسوسناک عمل قرار دیا گیا اور پاکستان نے بھارت پر زور دیا کہ وہ ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول پر امن و سکون کا ماحول برقرار رکھنے کے لیے 2003ء کے فائربندی معاہدے پر عمل کرے۔
بھارت کی طرف سے تاحال پاکستانی دفتر خارجہ کی بیان پر کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا گیا۔
پاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ شکرگڑہ اور ظفر وال سیکٹر میں بھارتی سکیورٹی فورسز کی مبینہ فائرنگ کے واقعات میں تین افراد ہلا ک ہوئے جس میں ایک نوعمر بچی بھی شامل ہے۔ جبکہ پانچ دیگر شہری زخمی بھی ہوئے۔
گزشتہ چند ماہ کے دوران کشمیر کو تقسیم کرنے والی لائن آف کنڑول اور ورکنگ باؤنڈری پر گولہ باری و فائرنگ کے تبادلے میں دونوں طرف متعدد افراد ہلاک و زخمی ہو چکے ہیں۔
پاکستان اور بھارت دونوں ایک دوسرے پر فائرنگ میں پہل کرنے کا الزام عائد کرتے ہیں۔
پاکستان رینجرز کے سربراہ اور بھارت کی بارڈر سکیورٹی فورس ’بی ایس ایف‘ کے سربراہ کے درمیان گزشتہ ماہ کے اوائل میں نئی دہلی میں ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنڑول پر فائرنگ و گولہ باری کے واقعات کی روک تھام کے لیے بات چیت ہوئی۔
اس ملاقات میں دونوں ملکوں نے فائر بندی معاہدے پر عمل درآمد پر اتفاق کیا مگر اس کے باوجود فائرنگ کے واقعات ختم نہیں ہوئے ہیں۔
پاکستان اور بھارت کے تعلقات ایسے ہی واقعات کی بنا پر حالیہ مہینوں میں ایک بار پھر انتہائی کشیدہ ہیں۔ امریکہ کے علاوہ اقوام متحدہ نے بھی اس کشیدگی کو خطے کے امن کے لیے مضر قرار دیا ہے اور دونوں جوہری ملکوں کو بات چیت کے ذریعے اپنے معاملات طے کرنے پر زور دیا ہے۔