اسلام آباد میں ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے ایک بیان میں بھارت کے زیرانتظام کشمیر کی صورتحال سے متعلق بھارتی مشیر قومی سلامتی کی حالیہ بریفنگ مسترد کر تے ہوئے کہا کہ بریفنگ میں بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں معمول کی صورتحال کا غلط تاثر دیا گیا حالانکہ کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل بن چکا ہے اور معصوم کشمیریوں کے خلاف بھارتی افواج کے وحشیانہ حملے جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی دعووں کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں کرفیو بدستور جاری ہے، کشمیری رہنما، خاص طور پر حریت قیادت نظربند ہیں، کشمیری مساجد میں نماز جمعہ کی ادائگی سے قاصر ہیں اور کھانے پینے کی اشیا اور ادویات کی قلت ہے جبکہ بھارتی اپوزیشن رہنماوٴں کو بھی مقبوضہ کشمیرکا دورہ کرنے کی اجازت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارتی مظالم کو بے نقاب کر رہی ہیں۔
ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ پاکستان پر غلط الزامات لگا کر سچائی کو چھپانے کی فرسودہ کوشش کی جا رہی ہے۔ بھارتی فوج نے دو پاکستانیوں، محمد نسیم اور خلیل احمد کو دہشت گرد بنا کر پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے مکروہ ہتھکنڈے ہندوستانی مایوسی کی عکاسی کرتے ہیں اور پاکستان نے بین الاقوامی برادری کو بھارت کی طرف سے جھوٹے آپریشن کے خطرات سے بھی آگاہ کیا۔ بیان میں پاکستانی دفترخارجہ نے مطالبہ کیا کہ بھارت بین الاقوامی مشنوں کو بھارت کے زیرانتظام کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دے۔
دوسری جانب پاکستانی دفتر خارجہ نے پاکستان میں متعین بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کر کے آگاہ کیا کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں حالات معمول پر ہونے کے بھارتی دعووں کو مسترد کرتے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ اور ڈی جی ساوتھ ایشیا ڈاکٹر فیصل نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر گورو آہلووالیا کو اتوار کے روز وزارت خارجہ طلب کیا۔ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو 24 گھنٹوں کے دوران دوسری بار طلب کیا گیا ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق ترجمان ڈاکٹر فیصل نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو کہا کہ بھارتی فوج ایل او سی اور ورکنگ باونڈری پر شہری آبادی کو مسلسل نشانہ بنا رہی ہے اور بھارتی فوج نے 6 ستمبر کو کھوئی رٹہ سیکٹر میں یکجہتی کشمیر ریلیوں میں شہریوں کو دانستہ نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 4 پاکستانی شہری زخمی ہوئے۔ پاکستان نے اس پر بھارت سے شدید اجتجاج کیا ہے۔
بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں 5 اگست کو آرٹیکل 370 کے خاتمہ اور کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی موجود ہے اور لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے جس پر دونوں ممالک ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے آ رہے ہیں۔