پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت کی قیادت "اشتعال انگیز" بیانات اور بے بنیاد الزامات کے ذریعے اسے بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
اتوار کو دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے ایک بیان میں کہا کہ اعلیٰ ترین سیاسی سطح پر "غیر ذمہ دارانہ رویہ قابل افسوس ہے۔"
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ہفتہ کو کیرالہ میں اپنی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان خطے میں دہشت گرد "برآمد" کر رہا ہے اور وہ سفارتی طور پر اپنے اس پڑوسی ملک کو بین الاقوامی برادری میں تنہا کر دیں گے۔
اس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ "بدقسمتی سے بھارت کی قیادت ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اشتعال انگیز بیانات اور بے بنیاد الزامات لگا کر پاکستان کو بدنام کرنے کی مہم چلا رہی ہے۔"
ان کے بقول بھارت ایسے الزامات لگا کر بھارتی کشمیر میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں نہتے عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔
دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے مابین پہلے سے کشیدہ تعلقات میں مزید تناؤ اس وقت دیکھنے میں آیا جب گزشتہ ہفتے بھارتی کشمیر میں فوج کے ایک ہیڈکوارٹر پر مشتبہ دہشت گردوں نے حملہ کیا اور وہاں 18 فوجی مارے گئے۔
بھارت کا موقف ہے کہ ان دہشت گردوں کا تعلق مبینہ طور پر پاکستان میں موجود ایک کالعدم شدت پسند تنظیم سے ہے۔ اسلام آباد نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کیا ہے۔
بیان میں دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ایک طرف تو بھارت پاکستان پر دہشت گردی کا الزام عائد کرتا ہے تو دوسری جانب وہ خود ان کے بقول پاکستان میں مبینہ دہشت گردی کی ریاستی معاونت جاری رکھے ہوئے ہے۔
انھوں نے اس ضمن میں رواں سال بلوچستان سے گرفتار ہونے والے مبینہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادوو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کے اعترافی بیانات اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت صوبہ بلوچستان، قبائلی علاقوں اور پاکستان کے مختلف حصوں میں دہشت گرد سرگرمیوں کی معاونت کر رہا ہے۔
بھارت کلبھوشن یادوو کے اعترافی بیان کو پہلے ہی مسترد کر چکا ہے۔