اسلام آباد —
پاکستان نے اپنے ہاں قید 151 بھارتی ماہی گیروں کو رہا کردیا ہے جنہیں پیر کو بھارتی حکام کے حوالے کر دیا جائے گا۔
سرکاری میڈیا کے مطابق اتوار کو حیدرآباد جیل سے 92 جب کہ کراچی کی ملیر جیل سے 59 بھارتی ماہی گیروں کو رہا کیا گیا۔
یہ بھارتی ماہی گیر پاکستان کی سمندری حدود کی خلاف ورزی پر جیل میں تھے اور انھیں پیر کو لاہور میں واہگہ کی سرحد پر بھارتی حکام کے حوالے کیا جائے گا۔
اتوار کو جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان کے مطابق کئی سالوں کے بعد پہلی مرتبہ ماہی گیروں سے قبضے میں لی گئی کشتیابں بھی واپس کی جارہی ہیں اور پاکستان اس موقع پر 57 بھارتی کشتیاں حکام کے حوالے کرے گا۔
بیان میں اس امید کا بھی اظہار کیا گیا کہ بھارت اپنے ہاں قید پاکستانی ماہی گیروں کو بھی آزاد کرے گا
دونوں ہمسایہ ملکوں کی جیلوں میں ایک دوسرے کے شہری قید ہیں اور ایک معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت سال میں دو مرتبہ اپنی جیلوں میں قید ان شہریوں کی فہرست کا تبادلہ کرتے ہیں۔
رواں سال جنوری میں پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان میں کل 281 بھارتی شہری قید ہیں جن میں سے 49 عام شہری جب کہ 232 ماہی گیر تھے۔
بھارت کی طرف سے فراہم کردہ فہرست میں اس کے ہاں قید پاکستانیوں کی کل تعداد 396 بتائی گئی جن میں سے 257 عام شہری جب کہ 139 ماہی گیر تھے۔
دونوں ملکوں کے ماہی گیر اکثر ایک دوسرے کی سمندری حدود کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوکر جیلوں میں پہنچ جاتے ہیں۔ اس خلاف ورزی کی عام وجہ ان کی کشتیوں میں سمت اور حدود کا تعین کرنے والے جدید آلات کا نا ہونا بتائی جاتی ہے۔
بھارتی ماہی گیروں کی رہائی ایک ایسے وقت عمل میں آئی ہے جب وزیراعظم نوازشریف پیر کو نو منتخب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے نئی دہلی جا رہے ہیں۔
پاکستان میں سیاسی و سماجی حلقوں کے علاوہ مبصرین بھی پاکستانی وزیراعظم کی اس تقریب میں شرکت کو دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے مابین تعلقات میں بہتری کے لیے ایک اچھا شگون قرار دے رہے ہیں۔
بھارتی وزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے بھارت نے پاکستان سمیت سارک تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان کو شرکت کی دعوت دے رکھی ہے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق اتوار کو حیدرآباد جیل سے 92 جب کہ کراچی کی ملیر جیل سے 59 بھارتی ماہی گیروں کو رہا کیا گیا۔
یہ بھارتی ماہی گیر پاکستان کی سمندری حدود کی خلاف ورزی پر جیل میں تھے اور انھیں پیر کو لاہور میں واہگہ کی سرحد پر بھارتی حکام کے حوالے کیا جائے گا۔
اتوار کو جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان کے مطابق کئی سالوں کے بعد پہلی مرتبہ ماہی گیروں سے قبضے میں لی گئی کشتیابں بھی واپس کی جارہی ہیں اور پاکستان اس موقع پر 57 بھارتی کشتیاں حکام کے حوالے کرے گا۔
بیان میں اس امید کا بھی اظہار کیا گیا کہ بھارت اپنے ہاں قید پاکستانی ماہی گیروں کو بھی آزاد کرے گا
دونوں ہمسایہ ملکوں کی جیلوں میں ایک دوسرے کے شہری قید ہیں اور ایک معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت سال میں دو مرتبہ اپنی جیلوں میں قید ان شہریوں کی فہرست کا تبادلہ کرتے ہیں۔
رواں سال جنوری میں پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان میں کل 281 بھارتی شہری قید ہیں جن میں سے 49 عام شہری جب کہ 232 ماہی گیر تھے۔
بھارت کی طرف سے فراہم کردہ فہرست میں اس کے ہاں قید پاکستانیوں کی کل تعداد 396 بتائی گئی جن میں سے 257 عام شہری جب کہ 139 ماہی گیر تھے۔
دونوں ملکوں کے ماہی گیر اکثر ایک دوسرے کی سمندری حدود کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوکر جیلوں میں پہنچ جاتے ہیں۔ اس خلاف ورزی کی عام وجہ ان کی کشتیوں میں سمت اور حدود کا تعین کرنے والے جدید آلات کا نا ہونا بتائی جاتی ہے۔
بھارتی ماہی گیروں کی رہائی ایک ایسے وقت عمل میں آئی ہے جب وزیراعظم نوازشریف پیر کو نو منتخب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے نئی دہلی جا رہے ہیں۔
پاکستان میں سیاسی و سماجی حلقوں کے علاوہ مبصرین بھی پاکستانی وزیراعظم کی اس تقریب میں شرکت کو دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے مابین تعلقات میں بہتری کے لیے ایک اچھا شگون قرار دے رہے ہیں۔
بھارتی وزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے بھارت نے پاکستان سمیت سارک تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان کو شرکت کی دعوت دے رکھی ہے۔