واشنگٹن —
پاکستان نے افغانستان کے سابق وزیرِ انصاف سمیت مزید چار افغان طالبان قیدیوں کو رہا کردیا ہے ۔
بعض پاکستانی حکام نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پیر کو صحافیوں کو بتایا کہ رہائی پانے والوں میں طالبان دورِ حکومت کے وزیرِ انصاف ملا نورالدین ترابی، صوبہ ہلمند کے سابق گورنر عبدالباری اور دو دیگر قیدی شامل ہیں۔
اطلاعات کے مطابق رہائی پانے والوں میں سے ملا ترابی کی صحت ٹھیک نہیں۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق ملا ترابی کو طالبان کے سربراہ ملا محمد عمر کے نائب کی حیثیت حاصل تھی اور انہیں 2009ء کے وسط میں افغان طالبان نے اپنا فوجی کمانڈر نامزد کیا تھا ۔
افغان طالبان کے ایک ترجمان نے بھی اپنے ان رہنمائوں کی پاکستانی حکام کی قید سے رہائی کی تصدیق کی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل رواں ماہ کی ابتدا میں بھی پاکستان نے نو طالبان قیدیوں کو رہا کیا تھا لیکن ان میں طالبان کے سابق نائب سربراہ ملا عبدالغنی برادر شامل نہیں تھے۔
ملا برادر کو پاکستانی حکام نے 2010ء میں حراست میں لیا تھا اور بعض اطلاعات کے مطابق طالبان کے ساتھ جاری مذاکرات میں پیش رفت کی خاطر افغان حکام ان کی رہائی کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔
طالبان قیدیوں کی رہائی کا یہ عمل افغان حکومت کے مطالبے پر شروع کیا گیا ہے جو اسے طالبان کے ساتھ جاری امن مذاکرات میں پیش رفت کے لیے ضروری گردانتی ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان میں متحارب دھڑوں اور افغان حکومت کے درمیان جاری مفاہمت کی کوششوں کی کامیابی کے لیے پاکستان کی حمایت انتہائی اہم سمجھی جاتی ہے جو ماضی میں طالبان حکومت کا مضبوط اتحادی رہا ہے۔
بعض پاکستانی حکام نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پیر کو صحافیوں کو بتایا کہ رہائی پانے والوں میں طالبان دورِ حکومت کے وزیرِ انصاف ملا نورالدین ترابی، صوبہ ہلمند کے سابق گورنر عبدالباری اور دو دیگر قیدی شامل ہیں۔
اطلاعات کے مطابق رہائی پانے والوں میں سے ملا ترابی کی صحت ٹھیک نہیں۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق ملا ترابی کو طالبان کے سربراہ ملا محمد عمر کے نائب کی حیثیت حاصل تھی اور انہیں 2009ء کے وسط میں افغان طالبان نے اپنا فوجی کمانڈر نامزد کیا تھا ۔
افغان طالبان کے ایک ترجمان نے بھی اپنے ان رہنمائوں کی پاکستانی حکام کی قید سے رہائی کی تصدیق کی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل رواں ماہ کی ابتدا میں بھی پاکستان نے نو طالبان قیدیوں کو رہا کیا تھا لیکن ان میں طالبان کے سابق نائب سربراہ ملا عبدالغنی برادر شامل نہیں تھے۔
ملا برادر کو پاکستانی حکام نے 2010ء میں حراست میں لیا تھا اور بعض اطلاعات کے مطابق طالبان کے ساتھ جاری مذاکرات میں پیش رفت کی خاطر افغان حکام ان کی رہائی کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔
طالبان قیدیوں کی رہائی کا یہ عمل افغان حکومت کے مطالبے پر شروع کیا گیا ہے جو اسے طالبان کے ساتھ جاری امن مذاکرات میں پیش رفت کے لیے ضروری گردانتی ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان میں متحارب دھڑوں اور افغان حکومت کے درمیان جاری مفاہمت کی کوششوں کی کامیابی کے لیے پاکستان کی حمایت انتہائی اہم سمجھی جاتی ہے جو ماضی میں طالبان حکومت کا مضبوط اتحادی رہا ہے۔