وفاقی وزیر برائے سرحدی اُمور عبدالقادر بلوچ نے بدھ کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والوں کی واپسی کا سلسلہ فروری کے اواخر میں شروع ہو جائے گا۔
’’نقل مکانی کرنے والوں کی واپسی کا عمل فروری کے دوسرے تیسرے ہفتے میں شروع ہو جائے گا، جو منصوبہ بندی کی گئی ہے اُس کے مطابق کم و بیش ایک سال کا عرصہ لگے گا جس میں نقل مکانی کرنے والے تقریباً تمام ہی خاندان واپس چلے جائیں گے۔ کوشش یہ ہو گی کہ تسلی بخش طریقے سے آباد کاری کی جا سکے۔‘‘
عبدالقادر بلوچ کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی واپسی اور اُن کی بحالی کے لیے تقریباً 100 ارب روپے درکار ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں تعمیر نو کے لیے درکار رقم اس کے علاوہ ہے۔
پاکستانی فوج نے گزشتہ سال جون میں شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف ’ضرب عضب‘ کے نام سے بھرپور کارروائی شروع کی تھی جب کہ اس کے بعد خیبر ایجنسی میں بھی فوجی آپریشن کا آغاز کیا گیا۔
حکام کے مطابق قبائلی علاقوں سے نقل مکانی کرنے والوں کی کل تعداد لگ بھگ 20 لاکھ ہے جن کی اکثریت صوبہ خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں میں اپنے عزیز و اقارب یا کرائے کے مکانوں میں رہائش پذیر ہے۔