رسائی کے لنکس

کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی جاری، درجنوں گرفتار


پاکستان کے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی اور سیکٹری داخلہ اعظم سلیمان نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں
پاکستان کے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی اور سیکٹری داخلہ اعظم سلیمان نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں

پاکستان میں کالعدم تنظیموں کے خلاف وفاقی حکومت نے ایک مرتبہ پھر کارروائی شروع کر دی ہے۔ وزارت داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ پلوامہ حملے سے متعلق بھارتی ڈوزیئر میں شامل افراد سمیت کالعدم تنظیموں کے 44 رہنماؤں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا کہ 44 لوگوں میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جن کا بھارتی ڈوزیئر میں ذکر تھا۔

اسلام آباد میں وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی اور سیکرٹری داخلہ اعظم سلمان نے پریس کانفرنس کی۔

وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے تصدیق کی کہ کالعدم تنظیم ’’جیش محمد‘‘ کے سرغنہ مسعود اظہر کا بیٹا حمزہ اظہر اور بھائی مفتی عبدالرؤف کو حراست میں لیا گیا اور ان کا نام پلوامہ حملوں سے متعلق بھارتی ڈوزیئر میں شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز کالعدم تنظیموں کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔ پاکستان اپنی ذمہ داری کسی دباؤ کے تحت نہیں بلکہ اپنی ذمہ داری سمجھ کر ادا کر رہا ہے۔ یہ تاثر نہیں ہونا چاہیے کہ کسی ایک تنظیم کیخلاف آپریشن ہورہا ہے۔ ہم کسی دباؤ میں یہ نہیں کر رہے۔

شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سرزمین کسی کےخلاف استعمال نہیں ہوگی۔ کوئی دوسراملک بھی پاکستان کےخلاف دراندازی نہیں کرسکےگا۔ نئے پاکستان میں قانون کی بالادستی کاعزم کیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ پاکستان پر باہر سے الزام تراشیاں ہوتی رہیں۔ کالعدم تنظیموں کے خلاف بلاتفریق کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ بھارتی ڈوزیئر میں کوئی ثبوت نہیں ملے۔

سیکرٹری داخلہ اعظم سلمان نے بریفنگ میں بتایا کہ کالعدم تنظیموں کے حوالے سے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے جو آئندہ چند دنوں تک جاری رہے گی۔ اگر کسی تنظیم کے اثاثوں کو تحویل میں لینا پڑا تو لیں گے۔ تمام تر اطلاعات پر کارروائی کی جائے گی۔ اس آپریشن کی روزانہ کی بنیاد پر اطلاعات دیں گے۔

اس سے پہلے وزارت داخلہ کی طرف اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ کالعدم تنظیموں کے 44 کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے جس میں مفتی عبدالرؤف اور حمزہ اظہر بھی شامل ہیں۔ اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ نیشنل ایکشن کمیٹی میں لیے گئے فیصلوں کےمطابق کارروائی جاری رہے گی۔

حکومت پاکستان کا یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل حکومت پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے پابندی کے شکار افراد اور تنظیموں کو کنٹرول میں لے کر ان کے اکاؤنٹ منجمد کرنے کے لیے سلامتی کونسل آرڈر 2019 جاری کیا تھا۔

اس حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ تمام کالعدم تنظیموں کو حکومتی کنٹرول میں لے لیا گیا ہے اور ان تنظیموں کے ہر قسم کے اثاثہ جات اور جائیدادیں حکومتی کنٹرول میں ہوں گی۔

28 فروری کو بھارت کی جانب سے پلوامہ حملوں سے متعلق ڈوزیئر پاکستان کو موصول ہوا تھا۔

14 فروری کو بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں بھارتی فوج کے قافلے پر حملے میں 40 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔

جوہری صلاحیت کے حامل دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان حالیہ کشیدہ صورتحال میں عالمی برادری نے دونوں ممالک سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اس حملہ کے بعد بھارت نے پاکستان میں بالاکوٹ کے علاقہ میں فضائی حملہ کیا جس میں ایک مدرسہ اور ڈھائی سو سے زائد افراد کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا جبکہ اگلے روز پاکستان نے دو بھارتی جہازوں کو مار گرانے کا دعویٰ کیا اور ایک پائلٹ کو گرفتار کیا جسے اب بھارت کو واپس کیا جا چکا ہے۔

پاکستان نے جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کو کالعدم جماعتیں قرار دیدیا ہے۔ اس سے قبل یہ ان دونوں جماعتوں کو 27جنوری 2017 میں شیڈول ٹو واچ لسٹ میں شامل کیا گیا تھا، جس کے بعد اب وزارت داخلہ نے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997ء کے تحت دونوں جماعتوں پر پابندی لگاتے ہوئے دونوں تنظیموں کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے شیڈول ون میں شامل کر دیا ہے۔

اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔ جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ 2002ء سے بیمار اور انڈر واچ ہیں۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پلوامہ حملے سے پاکستان کا کوئی لنک نہیں ہے۔

دونوں تنظیموں کی شمولیت سے پاکستان میں کالعدم تنظیموں کی تعداد 70 ہوگئی ہے۔

XS
SM
MD
LG