روس نے افغان سرحد پر واقع پاکستان کے ایک صوبے کے لیے اپنا ایک اعزازی قونصل مقرر کیا ہے جو ایک ایسے وقت میں جب پاکستان اور امریکہ کے تعلقات خراب تر ہوتے جا رہے ہیں، ماسکو اور اسلام آباد کے ایک دوسرے سے قریب تر ہونے کا اشارہ کرتا ہے۔
روس نے منگل کے روز ایک تقریب میں ارسلا خان کو خیبر پختون خوا کے لیے اپنا اعزازی قونصل جنرل مقرر کیا۔ صوبے کے گورنر ظفر اقبال جھگڑا نے کہا ہے کہ یہ روس کے ساتھ تعلقات کے ایک نئے دور کی شروعات ہے۔
روس افغان صوبے ننگرہار میں داعش کی بڑھتی ہوئی قوت پر تشویش میں مبتلا ہے۔
دونوں ملکوں کے تعلقات پر ماضی سے پڑی برف حالیہ برسوں میں پگھلنا شروع ہوئی اور کئی ایک اعلیٰ سطحی رابطوں اور وفود کے تبادلوں سے تعلقات بہتری کی جانب گامزن ہوئے۔
گزشتہ اگست میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے افغانستان اور خطے سے متعلق پالیسی کے اعلان کے بعد پاکستان نے خطے کے دیگر ممالک کے علاوہ روس کے ساتھ بھی اپنے تعلقات کو مزید وسعت دینے پر کام شروع کر دیا تھا۔
منگل کو ہی ماسکو میں دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کے درمیان تفصیلی ملاقات ہوئی جس میں باہمی تعلق اور تعاون کو فروغ دینے اور افغانستان میں قیام امن کے لیے کوششوں کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
پاکستانی وزیرخارجہ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ان کا ملک روس کی طرف سے افغانستان کے مسئلے کے علاقائی حل کے لیے کی جانے والی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کا اصرار ہے کہ پاکستان، افغانستان میں امن کے لیے درکار تعاون فراہم نہیں کر رہا اور اپنی سرزمین پر ان عناصر کے خلاف فیصلہ کن کارروائی بھی نہیں کر رہا جو افغانستان میں عدم استحکام پیدا کر رہے ہیں۔
لیکن اسلام آباد ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کے اپنے عزم پر قائم ہے اور افغانستان میں ناکامیوں کی ذمہ داری پاکستان پر ڈالنا کسی طور بھی مناسب نہیں۔
ایسا ہی تذکرہ خواجہ آصف نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف کے ہمراہ ماسکو میں صحافیوں سے گفتگو میں بھی کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ناکامیوں اور دوسرے ملکوں کی کوتاہیوں پر پاکستان کو "قربانی کا بکرا بنانے" کی کوشش کی جا رہی ہے۔