پاکستان کا دورہ کرنے والے روس کے ایک وفد کے ارکان نے کہا ہے کہ ماسکو، اسلام آباد کو جنوبی ایشیا میں ایک قابلِ بھروسا اتحادی سمجھتا ہے اور پاکستان سے تمام شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانا چاہتا ہے۔
یہ بات پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر ناصر خان جنجوعہ کے دفتر سے جمعرات کی شب جاری ایک بیان میں کہی گئی۔
مسٹر سرگئی ڈیئے اور روسی حکومت کے چیف کونسلر ولیری مولو سٹوف کی قیادت میں روسی وفد نے پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر سے جمعرات کو اسلام آباد میں ملاقات کی۔
بیان کے مطابق ملاقات میں دفاع سمیت دیگر شعبوں میں دوطرفہ تعاون پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
روسی وفد نے ناصر خان جنجوعہ کو بتایا کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) اور اقوامِ متحدہ سمیت دیگر عالمی فورمز پر روس پاکستان کی حمایت کرتا رہا ہے۔
روسی حکام نے انسدادِ دہشت گردی کے شعبے میں تعاون اور اس بارے میں تیکنیکی اعانت کی فراہمی کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔
مہمان وفد نے پاکستان کو ’سائبر سکیورٹی‘ کے شعبے میں بھی تعاون کی پیش کش کی۔
قومی سلامتی کے مشیر ناصر خان جنجوعہ نے روس کی طرف سے پاکستان سے تعلقات کو بہتر بنانے کے عزم کا سراہا۔
ناصر خان جنجوعہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور روس دو خوش قسمت ملک ہیں جنہوں نے ماضی کو بھلا کر دوطرفہ تعاون اور اچھے تعلقات کے حوالے سے ایک نئے باب کا آغاز کیا ہے۔
گزشتہ ہفتے ہی پاکستان اور روس کے انسدادِ دہشت کے مشترکہ گروپ کا ساتواں اجلاس اسلام آباد میں ہوا تھا جس میں داعش کے بڑھتے ہوئے خطرے پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔
فروری کے مہینے میں پاکستان کے وزیرِ خارجہ خواجہ آصف نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوورف کی دعوت پر ماسکو کا دورہ کیا تھا۔
تجزیہ کار قمر چیمہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ حالیہ برسوں میں پاکستان کی خارجہ پالیسی سے یہ واضح ہوتا ہے کہ چین کے ساتھ ساتھ روس سے بھی تعلقات کو بہتر کرنے پر توجہ دی جا رہی ہے۔
"روس افغانستان کے بارے میں بھی کافی متحرک ہے۔ تو اس لیے افغانستان کے حوالے سے پاکستان کا جو نکتہ نظر ہے اس میں بھی ماسکو اسلام آباد کی مدد کرے گا۔"
ماسکو اور اسلام آباد کے تعلقات میں 2014ء کے بعد سے نمایاں بہتری آئی ہے۔
اسی سال روس نے پاکستان کو ہتھیاروں کی فراہمی پر عائد پابندی اٹھا لی تھی جس کے بعد روس نے پاکستان کو لڑاکا ہیلی کاپٹروں کی فراہمی کے معاہدے پر دستخط بھی کیے تھے۔
دونوں ملکوں کے درمیان 2016ء اور 2017ء میں مشترکہ فوجی مشقیں بھی ہو چکی ہیں جب کہ گزشتہ سال پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی روس کا دورہ کیا تھا۔