ستارکاکڑ
سعودی عرب کا ایک 6 رکنی اعلیٰ سطحی وفد ایک روزہ دورے پر منگل کو گوادر پہنچا۔ وفد کی سربراہی احمدحمد الغامدی مشیر برائے توانائی، صنعت اور معدنیات کر رہے تھے۔
حکومت بلوچستان کی جانب سے جاری ہونے والے ایک سر کاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وفد کے ارکان نے گوادر پورٹ کا دورہ کیا اور اس کے مختلف حصے دیکھے۔ بعد ازاں اعلیٰ حکام نے وفد کو بندر گاہ اور سی پیک سے متعلق بریفنگ دی۔
اس موقع پر چیئرمین گوادر پورٹ اتھارٹی اور ادارہ ترقيات گوادر کے ڈائریکٹر جنرل نے ان شعبوں کی نشاندہی کی جس میں سعودی عرب سرمایہ کاری کر سکتا ہے۔
انہوں نے سرمایہ کاروں کو علاقے میں حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی سہولتوں اور سیکیورٹی کے انتظامات سے بھی آگاہ کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی وفد نے گوادر میں سرمایہ کاری کرنے میں گہری دلچسپی ظاہر کی او یہاں دستیاب سہولتوں اور سیکیورٹی کی صورت حال پر اطمینان کا اظہار کیا۔
سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تاریخی مذہبی اور برادرانہ تعلقات ہیں اور ہر مشکل وقت میں سعودی عرب پاکستان کے ساتھ رہا ہے۔
یہ امر قابل ذ کر ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب کے موقع پر دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو فروغ دینے پر بات چیت ہوئی تھی جس پر سعودی عرب نے سرمایہ کاری کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ اس سلسلے میں پروگرام کے مطابق سعودی عرب کا ایک چھ رکنی وفد گوادر کے دورے پر پہنچا، جہاں اس نے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقعوں کا جائزہ لیا۔
اس سے قبل ایران کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے رواں سال کے دوران اپریل میں پاکستان کا دورہ کیا تھا اور سی پیک کے مختلف منصوبوں میں دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔
پاکستان کی حکومت نے 60 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے میں بھارت سمیت افغانستان اور دیگر ممالک کو شراکت کی دعوت دی ہے اور بعض ممالک نے اس سلسلے میں کافی مثبت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کا بڑا حصہ پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان سے گزرتا ہے اور اس کا مرکز گوادر بھی بلوچستان کا ساحلی ضلع ہے۔