پاکستان نے کالعدم شدت پسند تنظیم جیشِ محمد کے سربراہ مسعود اظہر پر پابندی عائد کرنے کے لیے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی مجوزہ قرارداد پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ مسعود اظہر پر پابندی ایک تیکنیکی معاملہ ہے جسے حل کرنے کے لیے مناسب فورم سلامتی کونسل کی تعزیراتی کمیٹی ہے۔
بدھ کو امریکہ کی جانب سے سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی قرارداد رواں ماہ اس نوعیت کی دوسری کوشش ہے۔
اس سے قبل چین نے دو ہفتے قبل ہی سلامتی کونسل کی تعزیراتی کمیٹی 1267 میں مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کی تجویز کو تیکنیکی بنیادوں پر التوا میں ڈال دیا تھا جس پر بھارت اور امریکہ نے افسوس کا اظہار کیا تھا۔
بدھ کو پیش کی جانے والی قرارداد امریکہ نے برطانیہ اور فرانس کی معاونت سے تیار کی ہے جس میں مسعود اظہر کو بلیک لسٹ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ابھی تک یہ واضح نہیں کہ مسعود اظہر پر پابندی عائد کرنے کی نئی قرارداد پر سلامتی کونسل میں ووٹنگ کب ہو گی۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے جمعرات کو اسلام آباد میں معمول کی بریفنگ کے دوران کہا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ یہ قرارداد ایسے وقت سلامتی کونسل میں پیش کی گئی ہے جب یہ معاملہ کونسل کی تعزیراتی کمیٹی میں پہلے ہی زیرِ غور ہے۔
قرارداد سے متعلق وائس آف امریکہ کے سوال کے جواب میں ترجمان کا کہنا تھا کہ مسعود اظہر کا نام بلیک لسٹ کرانے کے لیے "ایک طے شدہ طریقۂ کار کو چھوڑ کر ایک متبادل طریقہ اختیار کرنے کی کوششیں کونسل کی تعزیراتی کمیٹی کو کمزور کریں گی۔"
ترجمان نے کہا کہ پاکستان مسعود اظہر کے معاملے کو سلامتی کونسل کی تعزیراتی کمیٹی میں مشاورت کے ذریعے حل کرنے اور اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں ادا کرنے کے عزم پر قائم ہے۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے ضلع پلوامہ میں گزشتہ ماہ ہونے والے خود کش حملے کی ذمہ داری جیشِ محمد نے قبول کی تھی جس کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا تھا۔
یہ کشیدگی اس وقت عروج پر پہنچ گئی تھی جب اسلام آباد اور نئی دہلی نے ایک دوسرے کی حدود میں فضائی کارروائیاں کی تھی۔
کشیدہ صورتِ حال کے تناظر میں امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے سلامتی کونسل کی تعزیراتی کمیٹی میں مسعود اظہر کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کی تجویز دی تھی جسے چین نے تیکنیکی بنیادوں پر التوا میں ڈال دیا تھا۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق امریکہ کی جانب سے پیش کی جانے والی نئی قرارداد پر درخواست کے باوجود اقوامِ متحدہ میں چین کے سفیر نے کسی ردِ عمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔
سلامتی کونسل کی تعزیراتی کمیٹی میں اس سے قبل بھی کئی بار مسعود اظہر کا نام دہشت گردوں کی بین الاقوامی فہرست میں شامل کرنے کی تجویز پیش کی جا چکی ہے لیکن چین کی مخالفت کی وجہ سے یہ تجویز ہر بار ناکامی سے دوچار ہوئی ہے۔
کالعدم جیشِ محمد پہلے ہی سے ان تنظیموں میں شامل ہے جن پر سلامتی کونسل کی جانب سے پابندی عائد ہے۔ تاہم تنظیم کے پاکستان میں مقیم سربراہ مسعود اظہر کا نام دہشت گردوں کی بین الاقوامی فہرست میں نہیں ہے۔