اسلام آباد —
وفاقی وزیرداخلہ رحمن ملک نے متنبہ کیا ہے کہ آئندہ آنے والے دنوں میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
ہفتہ کو اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت اپنی مدت پوری کرنے جارہی ہے اور آئندہ انتخابات سے قبل ملک دشمن عناصر دباؤ بڑھانے کے لیے دہشت گردانہ کارروائیاں بڑھانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
’’دو مہینے رہ گئے ہیں اس میں حکومت عام طور پر تھوڑا ریلیکس ہوتی ہے تو میں صوبائی حکومتوں کو بھی یہی ہدایت کررہا ہوں کہ یہ آپ کے لیے زیادہ بھارتی دن آرہے ہیں۔ دشمن آپ پر زیادہ سختی سے حملہ کرے گا۔۔یہ وقت ہمارے لیے زیادہ خطرناک ہوگا۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ حالیہ مہینوں میں پشاور، کوئٹہ اور کراچی سمیت ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گردی کے واقعات پیش آتے رہے ہیں لیکن ان کو انٹلی جنس ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق دہشت گرد کراچی کے حالات کو مزید خراب کرنے کی کوشش کریں گے۔
رحمن ملک کا کہنا تھا کہ حکومت نے دہشت گردی کے خلاف موثر کارروائی کرتے ہوئے اپنی عمل داری بحال کی ہے اور کسی بھی طرح دہشت گردوں کو اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے۔
وفاقی وزیر داخلہ یہ کہہ چکے ہیں دہشت گرد دیسی ساختہ بم دھماکوں اور دیگر ایسی وارداتوں کے لیے غیر قانونی طریقے سے حاصل کی جانے والی موبائل فون سمز استعمال کرتے ہیں اور گزشتہ سال سے بڑے قومی اور مذہبی تہواروں پر ملک کے بیشتر علاقوں میں موبائل فون سروس معطل کرکے ان کے بقول دہشت گردی کی کسی بھی بڑی ممکنہ کارروائی کو ناکام بنایا جا چکا ہے۔
رحمن ملک نے بتایا کہ ملک میں موبائل فون سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کو 28 فروری تک تمام سمز کی تصدیق کا عمل مکمل کرنے کا کہا گیا ہے جس کے لیے ان کے بقول بائیو میٹرک سسٹم کو استعمال میں لایا جائے گا۔
ہفتہ کو ہی قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ وہ قانون سازوں سے درخواست کرتے ہیں کہ غیر قانونی موبائل فون سمز کے استعمال کے خلاف قانون سازی کریں تاکہ دہشت گردانہ کارروائیوں میں ان کے استعمال کو روکا جاسکے۔
ہفتہ کو اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت اپنی مدت پوری کرنے جارہی ہے اور آئندہ انتخابات سے قبل ملک دشمن عناصر دباؤ بڑھانے کے لیے دہشت گردانہ کارروائیاں بڑھانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
’’دو مہینے رہ گئے ہیں اس میں حکومت عام طور پر تھوڑا ریلیکس ہوتی ہے تو میں صوبائی حکومتوں کو بھی یہی ہدایت کررہا ہوں کہ یہ آپ کے لیے زیادہ بھارتی دن آرہے ہیں۔ دشمن آپ پر زیادہ سختی سے حملہ کرے گا۔۔یہ وقت ہمارے لیے زیادہ خطرناک ہوگا۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ حالیہ مہینوں میں پشاور، کوئٹہ اور کراچی سمیت ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گردی کے واقعات پیش آتے رہے ہیں لیکن ان کو انٹلی جنس ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق دہشت گرد کراچی کے حالات کو مزید خراب کرنے کی کوشش کریں گے۔
رحمن ملک کا کہنا تھا کہ حکومت نے دہشت گردی کے خلاف موثر کارروائی کرتے ہوئے اپنی عمل داری بحال کی ہے اور کسی بھی طرح دہشت گردوں کو اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے۔
وفاقی وزیر داخلہ یہ کہہ چکے ہیں دہشت گرد دیسی ساختہ بم دھماکوں اور دیگر ایسی وارداتوں کے لیے غیر قانونی طریقے سے حاصل کی جانے والی موبائل فون سمز استعمال کرتے ہیں اور گزشتہ سال سے بڑے قومی اور مذہبی تہواروں پر ملک کے بیشتر علاقوں میں موبائل فون سروس معطل کرکے ان کے بقول دہشت گردی کی کسی بھی بڑی ممکنہ کارروائی کو ناکام بنایا جا چکا ہے۔
رحمن ملک نے بتایا کہ ملک میں موبائل فون سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کو 28 فروری تک تمام سمز کی تصدیق کا عمل مکمل کرنے کا کہا گیا ہے جس کے لیے ان کے بقول بائیو میٹرک سسٹم کو استعمال میں لایا جائے گا۔
ہفتہ کو ہی قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ وہ قانون سازوں سے درخواست کرتے ہیں کہ غیر قانونی موبائل فون سمز کے استعمال کے خلاف قانون سازی کریں تاکہ دہشت گردانہ کارروائیوں میں ان کے استعمال کو روکا جاسکے۔