رسائی کے لنکس

سینیٹ میں الیکشن ترمیمی بل کثرتِ رائے سے منظور


پاکستانی پارلیمان
پاکستانی پارلیمان

اس سے قبل، حکومت نے الیکشن بل کی شق 203 میں ترمیم کرائی تھی جس کے بعد نواز شریف ایک مرتبہ پھر مسلم لیگ (ن) کے صدر بن گئے تھے

سینیٹ نے الیکشن بل کی شق 203 میں ترمیم سے متعلق اپوزیشن کا پیش کردہ بل کثرت رائے سے منظور کرلیا ہے، جس کے تحت نااہل قرار دیا گیا شخص سیاسی جماعت کا سربراہ نہیں بن سکتا۔

چیرمین رضا ربانی کی سربراہی میں سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں تحریک انصاف کے شبلی فراز نے اپوزیشن کی جانب سے الیکشن بل کی شق 203 میں ترمیم کا بل پیش کیا۔

ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شق 203 میں ترمیم کے ذریعے ایک نااہل شخص کو سیاسی جماعت کا سربراہ بننے کی اجازت دی گئی، یہ شق عدالتی فیصلے کی تضحیک تھی۔ اس لئے، ایوانِ بالا اس بل کو منظور کرے تاکہ کوئی بھی نااہل شخص سیاسی جماعت کا سربراہ نہ بن سکے۔

حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے ترمیمی بل کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن غیر آئینی کام کر رہی ہے۔

چیرمین سینیٹ نے بل پیش کرنے کی تحریک میں رائے شماری کرائی تو فیصلہ 21 کے مقابلے میں 46 ووٹوں سے اپوزیشن کے حق میں آیا۔ بعدازاں، ترمیمی بل بھی کثرت رائے سے منظور ہوگیا۔ ترمیمی بل کے حق میں پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی، تحریک انصاف، ایم کیو ایم اور مسلم لیگ (ق) کے ارکان نے ووٹ دیا۔

یاد رہے کہ حکومت نے الیکشن بل کی شق 203 میں ترمیم کرائی تھی جس کے بعد نواز شریف ایک مرتبہ پھر مسلم لیگ (ن) کے صدر بن گئے تھے۔

اس موقع پر سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ ’’آج فتح کا دن ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل کیے گئے شخص کو پارٹی سربراہ بننے کی اجازت دینا اس پارلیمنٹ کے ماتھے پر سیاہ دھبہ تھا۔‘‘

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ ’’پاکستان کے عوام نواز شریف کو اپنا لیڈر مانتے ہیں۔ ایسی قراداد کیا معنی رکھتی ہے۔ نواز شریف نے عدالتی فیصلوں کا سہارا لیا نہ امپائر کی انگلی کا، آج بھٹو ازم ہار گیا، مشرف ازم اور ایوب ازم جیت گیا‘‘۔

سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ ’’آج پرویز مشرف کا قانون منظور کرکے بھٹو کی روح کو خفا کیا گیا ہے۔ آج بھٹو ان سے خواب میں آکر سوال کریں گے۔‘‘

سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا کہ ’’جو لوگ جمہوریت کے چیمپئن بنتے تھے وہ آج ایوان سے کالا قانون منظور کر رہے ہیں‘‘۔

سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ ’’جمہوری جدوجہد کرنے والے آج کیسے اور کس کے یرغمال بنے ہیں؟ بل کی حمایت میں ڈیسک بجانے والے اپنے قتل کی خوشی منا رہے ہیں۔ نواز شریف پارٹی صدر ہوں یا نہ ہوں صرف ان کی تصویر پر مسلم لیگ(ن) الیکشن جیتے گی۔ آج بے رحم اکثریت سے غیر منصفانہ بل منظور کرایا گیا‘‘۔

سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ ’’یہ ترمیمی بل منظور کرنے والے آمریت کے حامی کہلائیں گے‘‘۔

سینیٹرشبلی فراز نے کہا کہ ’’اس شق کی منظوری سے ایوان کی بدنامی ہوئی۔ پارلیمنٹ پر دھبا لگا‘‘۔ سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ ’’کل یہی قانون آپ کو ڈسے گا‘‘۔ سینیٹر اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ ’’یہ بل کس دباؤ پر آیا، کس کے ارادے کی تکمیل ہو رہی ہے؟‘‘

پاکستان مسلم لیگ(ق) کے سینیٹر کامل علی آغا کا کہنا ہے کہ ’’جمہوریت کے چیمپئن ضرور بننا چاہیے۔ لیکن جمہوریت کی روح پر عمل بھی کریں۔‘‘

پیپلز پارٹی کے سینیٹر عاجز دھامرا نے کہا کہ ’’آج بھٹو کا ذکر بغض معاویہ میں کیا گیا ہے، اٹھارہویں ترمیم کے وقت کس نے باسٹھ، تریسٹھ میں ترمیم کی مخالفت کی تھی‘‘۔

سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا کہ ’’آج بھٹو کی روح کوتسکین ہو رہی ہوگی۔ شق نمبر 203 آئین کے خلاف تھی‘‘۔

سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ’’بھٹو اور بی بی شہید کو آپ یاد نہ کریں۔ آپ لوگوں نے پارلیمان کو بے توقیر کیا۔ یہ شق فرد واحد کے لیے تھی اور اسی وجہ سے ہم اس کے سامنے کھڑے ہوئےہیں۔‘‘

XS
SM
MD
LG