پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے کراچی میں جواں سال شاہ زیب خان کے قتل کے از خود نوٹس پر اپنے مختصر فیصلے میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کو مقدمہ سات روز میں نمٹانے کا حکم دیا ہے۔
جمعہ کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی تین رکنی بینچ نے از خود نوٹس کو نمٹاتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ادارے کی پیش کردہ رپورٹ کو مسترد کر دیا اور ادارے کے سربراہ کو غفلت برتنے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا۔
بینچ کا کہنا تھا کہ ملزم کو بیرون ملک فرار ہونے میں مدد فراہم کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔
گزشتہ دسمبر میں کراچی کے علاقے ڈیفنس میں 20 سالہ شاہ زیب خان کو گولیاں مار کر ہلاک کردیا گیا تھا اور عدالت عظمیٰ کی طرف سے از خود نوٹس کے بعد پولیس نے اس واقعے میں ملوث ملزمان سراج ٹالپور کو سندھ جب کہ شاہ رخ جتوئی کو دبئی سے گرفتار کیا تھا۔
قتل کے اس مقدمے کی باقاعدہ سماعت کراچی کی ایک انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیر سماعت ہے۔
جمعہ کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی تین رکنی بینچ نے از خود نوٹس کو نمٹاتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ادارے کی پیش کردہ رپورٹ کو مسترد کر دیا اور ادارے کے سربراہ کو غفلت برتنے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا۔
بینچ کا کہنا تھا کہ ملزم کو بیرون ملک فرار ہونے میں مدد فراہم کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔
گزشتہ دسمبر میں کراچی کے علاقے ڈیفنس میں 20 سالہ شاہ زیب خان کو گولیاں مار کر ہلاک کردیا گیا تھا اور عدالت عظمیٰ کی طرف سے از خود نوٹس کے بعد پولیس نے اس واقعے میں ملوث ملزمان سراج ٹالپور کو سندھ جب کہ شاہ رخ جتوئی کو دبئی سے گرفتار کیا تھا۔
قتل کے اس مقدمے کی باقاعدہ سماعت کراچی کی ایک انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیر سماعت ہے۔