رسائی کے لنکس

شاہ زیب قتل: ملزم کی گرفتاری کے لیے 10 جنوری تک کی مہلت


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

انسداد دہشت گردی کی ایک خصوصی عدالت نے اس مقدمے کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔

پاکستان کی سپریم کورٹ نے کراچی میں ایک نوجوان شاہ زیب خان قتل کیس مقدمے کی سماعت 10 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے پولیس سے کہا کہ وہ اس مقدمے کے دوسرے ملزم شاہ رخ جتوئی کو گرفتار کریں۔

ملک کے اقتصادی مرکز کراچی میں گزشتہ ماہ قتل ہونے والے 20 سالہ نوجوان شاہ زیب خان کے مقدمے کی سماعت پیر کو جب چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے سامنے شروع ہوئی تو سندھ پولیس کے انسپکٹر جنرل فیاض لغاری بھی پیش ہوئے۔

عدالت نے اس مقدمے کی تفتیش کے حوالے سے پولیس کی اب تک کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور استفسار کیا کہ اس مقدمہ قتل کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کو اب تک کیوں گرفتار نہیں کیا گیا۔

پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ملزم شاہ رخ جتوئی دبئی فرار ہو گیا ہے جس کو حراست میں لینے کے لیے پولیس کی ایک ٹیم دبئی روانہ کی جا رہی ہے۔

انسپکٹر جنرل سندھ پولیس فیاض لغاری نے اس مقدمے کے دوسرے ملزم کی گرفتاری کے لیے 15 دن تک کی مہلت مانگی لیکن عدالت نے اس کام کے لیے اُنھیں 10 جنوری تک کا وقت دیا۔

اسلام آباد میں جب اس مقدمے کی سماعت جاری تھی تو اسی دوران سندھ پولیس نے زیر حراست ایک اور نامزد ملزم سراج تالپور اور دیگر دو افراد کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا۔

سندھ پولیس کے ایس ایس پی فاروق اعوان نے میڈیا کو بتایا کہ عدالت نے ملزمان کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ سراج تالپور اور دو دیگر افراد کو گزشتہ ہفتہ کے روز اندرون سندھ کےعلاقے مورو سے گرفتار کیا گیا تھا۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اس مقدمے کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کی گرفتاری کے لیے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے ہیں۔

شاہ زیب کے لواحقین نے شاہ رخ جتوئی کے والد سکندر جتوئی کو بھی ملزم نامزد کیا ہے جو کہ پولیس ذرائع کے مطابق سندھ سے فرار ہو کر پنجاب کے کسی علاقے میں روپوش ہو چکا ہے۔

پولیس نے سکندر جتوئی کی ایک سیمنٹ فیکٹری کو بھی سیل کر دیا ہے۔

سراج تالپور اور شاہ رخ جتوئی سندھ کے بااثر خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں جب کہ مرنے والے شاہ زیب کے والد پولیس افسر ہیں۔
XS
SM
MD
LG