افغان پناہ گزین خاتون شربت گلہ کو اُن کے ملک ’ڈی پورٹ‘ کر دیا گیا ہے۔
پشاورمیں تعینات افغان کونسل جنرل ڈاکٹر عبداللہ وحید پوہان نے وائس آف امریکہ کو بتایاکہ خیبرپختونخواہ حکومت نے پاک افغان سرحدی گزرگاہ طورخم پر شربت گلہ کو افغان حکومت کے حوالے کیا جہاں سے ان کو کابل پہنچا دیا گیا۔
افغان ’مونا لیزا‘ کے نام سے شہرت پانے والی شربت گلہ کو صوبائی حکومت کی طرف سے پاکستان میں رہنے کی پیشکش کی گئی تھی، تاکہ اُن کو علاج کی سہولت فراہم کی جا سکے لیکن افغاں خاتون نے اپنے ملک واپس جانے کو ترجیح دی۔
شربت گلہ کو گزشتہ ہفتے پشاور میں انسداد بدعنوانی اور امیگریشن کی ایک عدالت نے پاکستان کا جعلی شناختی کارڈ بنوانے کے جرم میں 15 دن قید اور ایک لاکھ 10 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
افغان قونصل خانے کے عہدیداروں اور شربت گلہ نے صوبائی حکومت سے درخواست کی تھی کہ سزا ختم ہونے پر افغان خاتون کو ملک واپس بجھوا دیا جائے۔
صوبہ خیبر پختونخواہ حکومت کے ایک ترجمان شوکت یوسفزئی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اُن کی جماعت تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک سے کہا تھا کہ کیوں کہ شربت گلہ کو علاج کی ضرورت ہے اور اگر وہ یہاں رہنا چاہیں تو اُنھیں رکھا جائے گا۔
پاکستانی حکام کے مطابق شربت گلہ کو جیل میں رکھنے کی بجائے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اسپتال میں رکھا گیا جہاں اُن کا علاج کیا جاتا رہا۔
شربت گلہ 1980ء کی دہائی میں افغانستان میں لڑائی کے سبب دیگر لاکھوں افغانوں کی طرح اپنے خاندان کے ساتھ پاکستان نقل مکانی پر مجبور ہوئی تھیں، اس عرصے کے دوران معروف جریدے نیشنل جیوگرافک نے اپنے ایک شمارے کے سرورق پر ان کی تصویر شائع کی۔ اس وقت ان کی عمر 12 سال تھی جس کے بعد وہ 'افغان مونا لیزا' کے نام سے پکاری جانے لگیں۔
شربت گلہ کی گرفتاری پر نا صرف بعض پاکستانی حلقوں بلکہ کئی دیگر تنظیموں کی طرف سے تشویش کا اظہار اور اُن کی جلد رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔