رسائی کے لنکس

طالبان کے نئے سربراہ کا فیصلہ نہ ہوسکا


قبائلی ذرائع ابلاغ کے مطابق شدت پسند کمانڈر عصمت اللہ شاہین ان مشاورتوں اجلاسوں کی صدرات کر رہے ہیں جب کہ بعض مقامی ذرائع ابلاغ نے طالبان ترجمان سے منسوب یہ خبر بھی دی ہے تحریک کا عبوری سربراہ مقرر کر دیا گیا ہے۔

پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں مشتبہ امریکی ڈرون حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد شدت پسند تنظیم کے کمانڈروں میں نئے سربراہ کے لیے مشاورت بدستور جاری ہے۔

اتوار کو قبائلی ذرائع ابلاغ کے مطابق شدت پسند کمانڈر عصمت اللہ شاہین ان مشاورتی اجلاسوں کی صدرات کر رہے ہیں جب کہ بعض مقامی ذرائع ابلاغ نے طالبان ترجمان سے منسوب یہ خبر بھی دی ہے تحریک کا عبوری سربراہ مقرر کر دیا گیا ہے۔

عصمت اللہ شاہین کا شمار سخت گیر انتہا پسند کمانڈروں میں ہوتا ہے۔ اس کا تعلق وزیرستان کے بیٹنی قبیلے سے ہے۔

ایک روز قبل وزیرستان میں ہونے والے اجلاس میں شدت پسندوں کی طرف سے خان سید سجنا کا نام سامنے آیا تھا جب کہ افغان صوبے نورستان میں روپوش پاکستانی طالبان نے اس کی مخالفت کی تھی۔

جمعہ کو شمالی وزیرستان کےعلاقے ڈانڈے درپہ خیل میں حکیم اللہ محسود اپنے ساتھی کمانڈروں کے ساتھ پاکستانی حکومت کے ساتھ مجوزہ مذاکرات بارے صلاح مشورے کے بعد گھر جاتے ہوئے ڈرون حملے کا نشانہ بنے تھے۔

اس حملے کے بعد شدت پسندوں سے حکومتی مذاکرات کے مستقبل کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے۔

حکومت یہ کہہ چکی ہے کہ وہ امن کے قیام کے لیے مذاکرات کے فیصلے پر قائم ہے۔ پاکستان نے ڈرون حملے پر امریکہ سے اجتحاج کرتے ہوئے اسلام آباد میں تعینات امریکی سفیر رچرڈ اولسن کو دفتر خارجہ بلا کر انھیں احتجاجی مراسلہ بھی دیا۔

ہفتہ کو وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ حکومت جلد ہی امریکہ کے ساتھ تعلقات کا از سر نو جائزہ لے گی۔

پاکستان کے مختلف حلقوں خصوصاً صوبہ خیبر پختونخواہ میں برسر اقتدار جماعت پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے ڈرون حملے کے ردعمل میں افغانستان میں تعینات امریکی و اتحادی افواج کو پاکستان کے راستے سامان رسد کی ترسیل بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ لیکن حکومتی عہدیداروں کے مطابق یہ اس مسئلے کا حل نہیں۔
XS
SM
MD
LG