پاکستان میں سوشل میڈیا پر اپنی "بے باک" وڈیوز سے شہرت پانے والی ماڈل قندیل بلوچ کے بھائی کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے جس نے اپنی بہن کو "غیرت کے نام پر" قتل کرنے اعتراف بھی کر لیا ہے۔
قندیل بلوچ کو جمعہ کو دیر گئے ملتان میں ان کے گھر پر قتل کیا گیا تھا جس کی اطلاع ہفتہ کو علی الصبح ان کے والدین نے پولیس کو دی۔
قندیل بلوچ کو اتوار کی صبح ڈیرہ غازی خان میں ان کے آبائی علاقے شاہ صدر الدین میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
قبل ازیں ہفتہ کو دیر گئے ملتان پولیس کے سربراہ اظہر اکرام نے ایک پریس کانفرنس میں ملزم کی گرفتاری کا بتایا اور اس دوران ملزم وسیم کو بھی صحافیوں کے سامنے پیش کیا گیا جس نے جرم قبول کرتے ہوئے اس کی تفصیلات نامہ نگاروں کو بتائیں۔
ملزم نے بتایا کہ اس کی بہن قندیل بلوچ کی وجہ سے "خاندان کی بدنامی ہو رہی تھی۔" اس کے بقول اس نے ماڈل کو پہلے نیند آور گولیاں کھلائیں اور اس کے بعد اس کا سانس بند کر کے اسے موت کے گھاٹ اتارا۔
پولیس سربراہ اظہر اکرام کے مطابق ملزم واردات کے ڈیرہ غازی خان فرار ہو گیا تھا جہاں سے اسے گرفتار کیا گیا۔
قندیل کے والد نے پولیس کو بتایا تھا کہ وہ عید منانے کے لیے کراچی سے ملتان آئی تھیں۔
قندیل بلوچ کے قتل کی خبر مقامی ذرائع ابلاغ پر دن بھر گردش کرتی رہی جب کہ انٹرنیٹ پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھی لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے اس قتل کو افسوسناک اور"غیرت کے نام پر" قتل جیسے واقعات کو ناقابل قبول قرار دیا۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ حالیہ دنوں میں قندیل بلوچ نے اپنی جان کو لاحق خطرے کے پیش نظر حکومت سے سکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن پولیس حکام کے بقول انھیں ایسی کوئی درخواست یا ہدایت موصول نہیں ہوئی۔
پاکستان میں غیرت کے نام پر قتل کے واقعات میں حالیہ مہینوں میں اضافہ ہوا ہے اور اس بارے میں موثر قانون سازی کے مطالبات بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔
غیرت کے نام پر قتل کے خلاف ایک مسودہ قانونی تاحال قانون سازی کے مراحل میں ہے۔