رسائی کے لنکس

کراچی میں دس سال بعد ایک روزہ کرکٹ کی واپسی


کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں آخری بار 21 جنوری 2009 کو پاکستان اور سری لنکا کی ٹیمیں ہی مد مقابل تھیں۔ (فائل فوٹو)
کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں آخری بار 21 جنوری 2009 کو پاکستان اور سری لنکا کی ٹیمیں ہی مد مقابل تھیں۔ (فائل فوٹو)

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کا نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم 10 سال کے طویل عرصے کے بعد ایک روزہ میچ کی میزبانی کر رہا ہے۔

دورہ پاکستان پر موجودہ سری لنکن کرکٹ ٹیم جب جمعے کو گرین شرٹس کے مد مقابل ہوگی تو یہ اس گراؤنڈ کے لیے دس سال بعد کسی بین الاقوامی کرکٹ میچ کی میزبانی حاصل کرنے کا موقع ہوگا۔

اسی میدان میں آخری بار 21 جنوری 2009 کو پاکستان اور سری لنکا کی ٹیمیں ہی مد مقابل تھیں، جب سری لنکا نے پاکستان کو 129 رنز کے بھاری مارجن سے شکست دی تھی۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد پہلی بار اپنے ہی شہر میں کسی بین الاقوامی ایک روز میچ میں ٹیم کی قیادت کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ سری لنکن کرکٹ ٹیم پر مارچ 2009 میں حملے کے بعد پاکستان پر بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے بند ہوگئے تھے۔ اس دوران سری لنکا کی کرکٹ ٹیم 2017 میں ایک ٹی 20 میچ کھیلنے لاہور آئی تھی اور اسی دن وہ پاکستان سے واپس چلی گئی تھی۔

ایک طویل عرصے کے بعد کوئی بین الاقوامی کرکٹ ٹیم 13 روزہ دورے پر پاکستان آئی ہے جس پر سابق کرکٹرز اور شائقین کافی زیادہ خوش دکھائی دے رہے ہیں۔ اور اس امید کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے کے لیے موجود ہوں گے۔

ابھی تک ون ڈے میچز کے ٹکٹس کی فروخت کا عمل سست روی کا شکار ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اتوار کے میچ کے کافی ٹکٹ فروخت ہو چکے ہیں تاہم جمعے اور بدھ کے میچز کی ٹکٹوں کی فروخت کی شرح اب تک انتہائی کم ہے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے بدھ کو سوشل میڈیا پر جاری کئے گئے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ جمعے کو نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں بین الاقوامی میچ کے انعقاد سے نئی تاریخ رقم ہو گی۔ انہوں نے شائقین کرکٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس تاریخی موقع کا حصہ بنیں اور بڑی تعداد میں اسٹیڈیم آئیں۔

جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سرفراز احمد نے ایک بار پھر کہا کہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی ایک بڑا چیلنج تھا جسے سر کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سری لنکن کرکٹ ٹیم کی کراچی آمد سے کراچی میں بین الاقوامی ایک روزہ میچز کا سلسلہ وہیں سے شروع ہونے جا رہا ہے جہاں سے رکا تھا۔

انہوں نے دیگر ٹیسٹ پلئینگ ٹیموں سے بھی کہا کہ وہ پاکستان میں آ کر کرکٹ کی بحالی میں اپنا کردار ادا کریں۔ ان کے خیال میں اب ملک میں کرکٹ کے بین الاقوامی مقابلوں کی بحالی کی راہیں مکمل طور پر ہموار ہو چکی ہیں۔

کچھ اسی طرح کے خیالات کا اظہار پاکستان کے سابق کپتان اور موجودہ کوچ مصباح الحق نے بھی کیا اور کہا کہ یہ بات بڑی حوصلہ افزاء ہے کہ سری لنکن کرکٹ ٹیم پاکستان میں ہوم سیریز کھیلنے پر راضی ہوئی ہے۔

تاہم ان کے خیال میں یہ کوئی آسان فیصلہ نہیں تھا۔ مصباح الحق کا کہنا ہے کہ جن حالات کا سامنا پاکستان نے کیا ہے ایسے حالات کسی بھی جگہ ہو سکتے ہیں۔ لیکن ہم نے اس بات کو ممکن بنانا ہے کہ کرکٹ مقابلوں کے انعقاد کو روکا نہ جائے۔ تاہم ان کے خیال میں ابھی اس بارے میں مزید بہت کچھ کرنا بھی باقی ہے۔

ادھر دس سال کے وقفے کے بعد پاکستان کا بھر پور دورہ کرنے کے لئے آنے والی سری لنکن کرکٹ ٹیم کے کئی ٹاپ کھلاڑیوں نے پاکستان نہ آنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے باعث اس ٹیم میں بیشتر نئے کھلاڑی شامل ہیں۔

پاکستان آمد کے موقع پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں مہمان ٹیم کا گرم جوشی سے خیر مقدم کیا تھا۔

سری لنکن کرکٹ ٹیم کےکپتان لاہیرو تھری مانے کا کہنا ہے کہ انہیں پاکستان کا دورہ کر کے خوشی محسوس ہو رہی ہے۔ یہاں سیکیورٹی بہت سخت ہے اور ان کا خیال ہے کہ شائقین کو اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سری لنکن ٹاپ پلئیرز کا دورے میں نہ آنے کا فیصلہ ان کا اپنا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ دورہ کرنے والی سری لنکن ٹیم نئے کھلاڑیوں پر تو ضرور مشتمل ہے لیکن یہ ٹیم مضبوط اور سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کا مستقبل ہیں۔

سری لنکا کے آل راونڈر اور ٹی 20 ٹیم کے کپتان ڈشون شانکا نے سیکیورٹی انتطامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاکستان آنے پر کافی خوش ہیں اور اس سے قبل 2017 لاہور میں ٹی 20 کھیلنے والی ٹیم کا بھی حصہ رہ چکے ہیں۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ شائقین کو دونوں ٹیموں کے درمیان دلچسپ کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔

سال 2009 میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر لاہور میں حملے کے بعد پاکستان اپنی کئی ہوم سیریز متحدہ عرب امارات میں کھیلنے پر مجبور رہا۔ تاہم گزشتہ چند سالوں میں زمبابوے اور ویسٹ انڈیز کی ٹیموں کے ساتھ محدود اوورز کے ٹی 20 مقابلوں کی میزبانی لاہور اور کراچی کے اسٹیڈیمز کر چکے ہیں۔

ملک میں سیکیورٹی کی صورت حال خاصی بہتر ہونے کے بعد اگرچہ رواں سال پاکستان سپر لیگ کے تمام میچز کی میزبانی بھی کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم ہی کو ملی تھی لیکن 2009 کے حملوں کے بعد کسی بھی سری لنکن کرکٹ ٹیم کے پاکستان کے اس پہلے دورے کے موقع پر ٹیم کو سربراہ مملکت کے برابر سیکیورٹی دی جا رہی ہے۔ جب کہ میچز اور ٹیموں کی پریکٹس کے دوران بھی اسٹیڈیم کے اطراف سخت حفاظتی انتظامات دیکھنے میں آ رہے ہیں۔

تین ایک روزہ میچز کے بعد سری لنکا کی کرکٹ ٹیم نے تین ٹی 20 میچز لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلنے ہیں جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان ٹیسٹ میچز دسمبر میں شیڈول ہیں۔ تاہم اس کے مقام کا تعین ابھی نہیں کیا گیا۔ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان آخری ایک روزہ میچ 2017 میں ہوا تھا جس میں پاکستان نے سری لنکا کو باآسانی شکست دے دی تھی۔

  • 16x9 Image

    محمد ثاقب

    محمد ثاقب 2007 سے صحافت سے منسلک ہیں اور 2017 سے وائس آف امریکہ کے کراچی میں رپورٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ کئی دیگر ٹی وی چینلز اور غیر ملکی میڈیا کے لیے بھی کام کرچکے ہیں۔ ان کی دلچسپی کے شعبے سیاست، معیشت اور معاشرتی تفرقات ہیں۔ محمد ثاقب وائس آف امریکہ کے لیے ایک ٹی وی شو کی میزبانی بھی کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG