رسائی کے لنکس

پاکستان: اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان


کراچی اسٹاک مارکیٹ (فائل)
کراچی اسٹاک مارکیٹ (فائل)

پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں مسلسل دوسرے روز بھی مندی دیکھنے میں آئی ہے۔ پیر کے بعد منگل کو بھی بازار حصص میں 285 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی اور مارکیٹ 38 ہزار 858 پوائنٹس پر بند ہوئی۔

اسی طرح، پیر کے روز مارکیٹ میں 1105 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی اور مجموعی طور پر پیر کو کاروبار میں2.75 فیصد کمی دیکھی گئی۔

ماہرین نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ کرونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر اسٹاک مارکیٹ میں مزید مندی دیکھی جا سکتی ہے۔

یہی نہیں بلکہ ایشیا کی دیگر مارکیٹوں میں بھی پیر اور منگل کے روز مجموعی طور پر مندی دیکھی جا رہی ہے۔ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں بھی مسلسل کمی کے آثار ہیں۔ لیکن، عالمی سطح پر سونے کی قیمتوں میں اضافے کا رحجان برقرار ہے۔

پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں مندی کارحجان کیوں ہے؟

اسٹاک مارکیٹ پر نظر رکھنے والے ماہرین اس کی وجہ چین میں جاری کرونا وائرس کے اثرات کو قرار دے رہے ہیں۔ اسپیکٹرم سیکورٹیز میں ہیڈ آف ریسرچ عبدالعظیم نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چین دنیا بھر کو خام مال برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ اور اس کی وجہ سے دنیا بھر میں اجناس کی قیمتیں کم یا زیادہ ہوتی ہیں۔ چونکہ چین میں کرونا وائرس کے باعث ترقی کی شرح 0.4 فیصد کم رہنے کی توقع ظاہر کی جا رہی ہے، تو اسی بنا پر دنیا بھر کی مارکیٹوں میں مندی کا رحجان دیکھا جا رہا ہے۔

کرونا وائرس سے پیدا شدہ غیر یقینی صورتحال کے باعث توقع کی جا رہی ہے کہ دنیا بھر کی کمپنیوں کے منافعوں میں بھی کمی آئے گی۔

اس کے اثرات دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان پر بھی پڑ رہے ہیں۔ عبدالعظیم کے مطابق، چونکہ پاکستان اپنی درآمدات کا تقریباً 25 فیصد مال چین سے منگواتا ہے جس میں خاص طور پر مختلف کیمیکلز شامل ہیں۔ اس لئے یہاں پر بھی صنعتوں کی پیداوار میں مزید کمی دیکھی جا سکتی ہے جو پہلے ہی تنزلی کا شکار ہے۔

تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی کیوں دیکھی جا رہی ہے؟

اسی طرح عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں بھی مسلسل کمی دیکھی جا رہی ہے۔ گذشتہ پانچ روز میں تیل کی قیمتیں فی بیرل 53.78 ڈالر سے کم ہو کر 51.27 ڈالر فی بیرل ہوچکی ہے۔ جو ایک سال کے دوران تیل کی کم ترین سطح یعنی 49.31 کے قریب پہنچ چکی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ ٹرانسپورٹیشن میں کمی کے ساتھ صنعتوں میں بھی کھپت کم ہونا ہے۔ اور اسی بنا پر تیل پیدا کرنے والے ممالک کی جانب سے تیل کی پیداوار بھی کم کئے جانے کا خدشہ ہے تاکہ گرتی قیمتوں میں استحکام لایا جا سکے۔ تاہم، دیکھنا یہ ہے کہ کیا حکومت پاکستان عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں کا اثر صارفین کو بھی دے گی یا نہیں؟

پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت بھی متاثر:

پاکستان کے تمام پڑوسی ممالک میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد اور ان سے بعض ہلاکتوں کی بھی تصدیق کی جا چکی ہے، جس کے باعث یہاں پر بھی اس موذی مرض سے متعلق خدشات پائے جاتے ہیں۔ چین کے بعد اسی بنا پر پاکستان نے ایران کے ساتھ اپنی سرحد کو بھی لوگوں کی آمد و رفت اور تجارت کے لئے معطل کر دیا ہے، جس کی تصدیق پاکستان کے ساتھ ایران کی وزارت خارجہ کے حکام نے بھی کی ہے۔

لیکن، سونے کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا

ادھر دنیا بھر میں سونے کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کا رحجان برقرار ہے، جبکہ پاکستان میں سونے کی قیمت پیر کو فی تولہ 96 ہزار 300 تھی جو منگل کو معمولی کمی کے ساتھ 95 ہزار 150 روپے ریکارڈ کی گئی ہے۔ ادھر بین الاقوامی مارکیٹ میں اگرچہ یہ قیمت منگل کے روز کم ہوتی دکھائی دی۔ لیکن گذشتہ ایک ماہ کے دوران اس میں 95 ڈالر فی اونس کا اضافہ دیکھا گیا، جو اس وقت 1649.67 امریکی ڈالر فی اونس ہے۔

سندھ صرافہ بازار اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے صدر حاجی ہارون چاند کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال سے ایسا لگتا ہے کہ سونے کی قیمت بین الاقوامی مارکیٹ میں 1700 ڈالر فی اونس تک جا پہنچے گی، جو پاکستان میں تقریبا 99 ہزار کے قریب فی تولہ تک رہے گی، کیونکہ پاکستان میں سونا خریدنے کے لئے قوت خرید میں کمی پائی جاتی ہے۔

تحقیق سے منسلک عبدالعظیم کا کہنا ہے کہ سونے کی قیمت میں اضافے کی وجہ بھی چین میں پھیلنے والا کرونا وائرس ہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں مندی کے پیش نظر سرمایہ کار ایسی جگہ تلاش کرتے ہیں جہاں محفوظ سرمایہ کاری کی جا سکے، جس کے لئے سونا سب سے موثر اور بہتر جنس ہے اسی لئے فی الحال سونے کی قیمت میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

  • 16x9 Image

    محمد ثاقب

    محمد ثاقب 2007 سے صحافت سے منسلک ہیں اور 2017 سے وائس آف امریکہ کے کراچی میں رپورٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ کئی دیگر ٹی وی چینلز اور غیر ملکی میڈیا کے لیے بھی کام کرچکے ہیں۔ ان کی دلچسپی کے شعبے سیاست، معیشت اور معاشرتی تفرقات ہیں۔ محمد ثاقب وائس آف امریکہ کے لیے ایک ٹی وی شو کی میزبانی بھی کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG