سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری میں شہر قائد میں بدامنی کے حوالے سے ازخود نوٹس کی سماعت جاری ہے۔ تاہم اس سماعت کے ساتھ شہر میں امن و امان کا مسئلہ ہر جگہ زیر غور ہے۔ سپریم کورٹ ، آئی ایس آئی، چیف جسٹس، صدر ، وزیراعظم ، انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت، قومی اسمبلی ، صوبائی اسمبلی، گورنر ، وزیراعلیٰ ، وفاقی وزیر داخلہ ،صوبائی وزیر داخلہ، محکمہ پولیس ، سیاسی پارٹیوں کے دفاتر ، حزب اختلاف ،میڈیا ۔۔۔ یہاں تک کہ عام آدمی کے پاس بھی اس وقت موضوع گفتگو کراچی ہی ہے۔ سب جگہ کراچی کے مسئلے کی گونج سنائی دے رہی ہے۔ حکومت کے تئیں اس وقت سب سے اہم کام کراچی کے حالات سدھارنا ہے اور اس کے لئے ہر سطح پر دن رات کام ہورہا ہے لیکن امن کی ان تمام کوششوں کو اس وقت شدید دھچکا پہنچتا ہے جب شہر میں پرتشدد واقعات ہوں اور شہرسے لاشیں ملنے کا سلسلہ بند نہ ہو۔
سپریم کورٹ میں ازخود نوٹس کی سماعت
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چودھری فل بینچ کے ساتھ کراچی میں بدامنی پر لئے گئے از خود نوٹس کی سماعت کررہے ہیں۔ سماعت کے دوران بدھ کو چیف جسٹس نے شہر قائد کے موجودہ حالات پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں تسلیم کرلینا چاہئے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے حالات کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہیں، اگر تمام تر اقدامات کے بعد بھی حالات ٹھیک نہیں ہو رہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اقدامات کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
آئی ایس آئی کی جانب سے سپریم کورٹ کو پریزنٹیشن
اٹارنی جنرل مولوی انوار الحق نے بدھ کے روز عدالت کو بتایا کہ جمعرات کو کراچی کے حالات سے متعلق آئی ایس آئی کی جانب سے سپریم کورٹ کو پریزنٹیشن دی جائے گی۔ چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں پانچ رکنی خصوصی لارجر بینچ نے بدھ کو بھی کراچی رجسٹری میں بدامنی سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت جاری رکھی۔ بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس انور ظہیر جمالی، جسٹس امیر ہانی مسلم، جسٹس سرمد جلال عثمانی اور جسٹس غلام ربانی شامل ہیں۔
کراچی کا مسئلہ وزیرستان سے بھی زیادہ پیچیدہ
ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران ڈی جی رینجرز میجر جنرل اعجاز چودھری نے عدالت کو بتایا کہ کراچی کا مسئلہ انتہائی سنجیدہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ وزیرستان کے علاقے میں ہونے والے آپریشن راہ نجات میں بھی حصہ لے چکے ہیں اور اب کراچی میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے تجربے کی روشنی میں وہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ کراچی کا مسئلہ انتہائی سنجیدہ اور پیچیدہ ہے تاہم قابل عمل اقدامات سے امن قائم کیا جا سکتا ہے۔ اگر ریاست جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ٹھوس کارروائی کا فیصلہ کرلے تو بہتر نتائج نکل سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کراچی میں سیاسی، لسانی، فرقہ وارانہ اور مذہبی تنازعات اور گروہ موجود ہیں۔ ایک دن لسانی مسئلہ پیدا ہوتا ہے، اس پر قابو پایا جائے تو اگلے روز فرقہ واریت کا مسئلہ کھڑا ہو جاتا ہے۔ ڈی جی رینجرز نے بتایا کہ کراچی میں مختلف سیاسی گروہوں کے مسلح ونگ بھی ہیں اور مختلف لسانی گروہوں کے لئے مختلف اسپتال مخصوص ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شرپسند عناصر کو سیاسی پناہ اور سرپرستی حاصل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کراچی میں سیاسی جھنڈوں کا بھی غلط استعمال کیا جاتا ہے۔ جرائم پیشہ عناصر سیاسی جماعتوں کا حصہ ہیں۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ کراچی کے مسئلے کا مستقل حل نکالا جائے۔
آفاق احمد کا خط سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں موصول
مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان کے نام لکھا گیا خط بھی سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں موصول ہو گیا۔ خط میں کراچی میں نو گو ایریاز کے خاتمے کی استدعا کی گئی ہے۔
منظور وسان : جوائنٹ انٹیروگیشن ٹیم تشکیل دینے کا فیصلہ
وزیر داخلہ سندھ منظور حسین وسان کا کہنا ہے کہ کراچی میں 22 اگست کے بعد ٹارگٹ کلنگ میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، اب تک 42 دہشت گردوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو نیو سندھ سیکریٹریٹ میں واقع اپنے دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
منظور وسان نے کہا کہ کراچی میں قیام امن کے لئے شہر کے پانچوں اضلاع میں جوائنٹ انٹیروگیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ گرفتار دہشت گردوں اور ملزمان کو جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جا سکے۔ صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ محکمہ داخلہ نے چیف جسٹس کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے لئے 6 ججوں کے ناموں کا باقاعدہ نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے تاکہ انصاف کے تقاضے جلد از جلد پورے کئے جا سکیں۔
وفاقی وزیر داخلہ کی زیر صدارت اہم اجلاس
وفاقی وزیر داخلہ عبدالرحمن ملک نے کراچی میں امن و امان سے متعلق بدھ کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں اہم اجلاس کی صدارت کی جس میں صوبائی وزیر داخلہ منظور حسین وسان، انسپکٹر جنرل پولیس سندھ واجد علی درانی، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل رینجرز برگیڈیئر ظفر اقبال اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ سندھ وسیم احمد کے علاوہ دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران امن و امان کی صورتحال بالخصوص پولیس اور رینجرز کی جانب سے ٹارگٹ کلرز، بھتہ خوری، دہشت گردوں اور دیگر جرائم پیشہ افراد کے خلاف بلاتفریق اور سیاسی وابستگی کے کئے گئے اقدامات سے متعلق تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
ادھر انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالتوں کے منتظم جج جسٹس مقبول باقر نے چکرا گوٹھ واقعہ میں ملوث ملزمان کامران مادھوری اور سہیل آرائیں عرف کمانڈو کو ایک ہفتہ کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا ہے۔ فاضل عدالت نے پولیس وین پر فائرنگ کے الزام میں گرفتار ملزمان کو الزام غلط ثابت ہونے پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔