پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ بھارت ہماری جوابی کارروائی کا انتظار کرے۔ بھارت کو جواب دینے کے لیے تمام آپشن کھلے ہیں۔ ہم نے خطے میں امن کے لیے بہت نقصان برداشت کر لیا۔ اب ہم آپ کو سرپرائز دیں گے۔ آپ انتظار کریں۔
جی ایچ کیو راولپنڈی میں پریس کانفرنس کے دوران جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارتی میڈیا کہتا ہے کہ بھارتی جنگی طیارے 21 منٹ تک پاکستان میں رہے اور انہوں نے 350 سے زائد افراد کو ہلاک کیا۔ جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ بھارت آئے اور 21 منٹ پاکستان میں رہ کر دکھائے۔ بھارت کو واضح کیا تھا کہ اگر حملہ ہوا تو فوری جواب آئے گا۔
پاکستانی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ چند روز سے بھارت اور پاکستان کےدرمیان کشیدگی جاری ہے۔ رات کے وقت ہماری ٹیم معمول کی پرواز پر تھی۔ ریڈار پر بھارتی طیاروں کی پہلی پوزیشن لاہور سیالکوٹ سیکٹر کی جانب بڑھتے ہوئے دیکھی گئی۔ لیکن بھارتی طیاروں نے لائن آف کنٹرول کو عبور کیا۔ آزاد کشمیر کے راستے خیبر پختونخوا کے علاقے بالاکوٹ تک آئے اور واپسی میں جبہ کے مقام پر 4 بم گرائے۔ "اگر بھارتی طیاروں نے ٹھکانے تباہ کئے ہیں تو ان کا ملبہ اور مرنے والوں کی نعشیں کہاں ہیں؟"
انہوں نے کہا کہ کل نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا اجلاس بھی ہو رہا ہے اور بھارت کو نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا مطلب پتا ہونا چاہیے۔
پاکستان کی سیاسی جماعتوں کا ردعمل
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر قاسم سوری کی زیرصدارت شروع ہوا تو اپوزیشن نے بھارتی دراندازی پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا جسے حکومت نے قبول کر لیا اور کل گیارہ بجے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کر لیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج بھارت نے جارحیت کی، ہم اسے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی سمجھتے ہیں۔
اپوزیشن ارکان نے بھارت کی جانب سے لائن آف کنڑول کی خلاف ورزی پر شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ سینیڑر شیری رحمان نے کہا کہ دنیا کو پیغام دیا جائے کہ ہم جنگ نہیں چاہتے۔ اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو پاکستان اس کے لیے بالکل تیار ہے۔