پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں حکام نے بتایا ہے کہ ہفتہ کو ضلع صوابی میں پولیس اور شدت پسندوں کے درمیان جھڑپ میں کم از کم چار مبینہ جنگجو مارے گئے۔
صوابی پولیس کے مطابق یہ واقعہ خان پور کے علاقے میں اُس وقت پیش آیا جب وہاں دہشت گردوں کی موجودگی سے متعلق خفیہ معلومات کے بنیاد پر سرچ آپریشن کیا جا رہا تھا۔
اطلاعات کے مطابق شدت پسندوں اور پولیس کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ دو گھنٹوں سے زائد جاری رہا۔ حکام کو علاقے سے بھاری مقدار میں اسلحہ بھی ملا ہے۔
ہلاک ہونے والوں کو صوابی کے مرکزی اسپتال منتقل کر دیا گیا لیکن تاحال اُن کی شناخت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔
پولیس کے مطابق خان پور اور شاہ کولے بانڈے کے علاقے میں سرچ آپریشن کیا جا رہا ہے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے نائب امیر شیخ خالد حقانی کا تعلق بھی صوابی ضلع سے ہے۔
جب وہ تنظیم کے نائب سربراہ مقرر ہوئے تو صوابی کے علاقے میں دہشت گردوں کے حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
اس سے قبل بھی اس علاقے میں پولیس اور جنگجوؤں کے درمیان جھڑپیں ہو چکی ہیں جب کہ شدت پسند انسداد پولیو کی ٹیموں میں شامل رضا کاروں اور اُن کی حفاظت پر مامور اہلکاروں کو نشانہ بنا چکے ہیں۔
صوابی پولیس کے مطابق یہ واقعہ خان پور کے علاقے میں اُس وقت پیش آیا جب وہاں دہشت گردوں کی موجودگی سے متعلق خفیہ معلومات کے بنیاد پر سرچ آپریشن کیا جا رہا تھا۔
اطلاعات کے مطابق شدت پسندوں اور پولیس کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ دو گھنٹوں سے زائد جاری رہا۔ حکام کو علاقے سے بھاری مقدار میں اسلحہ بھی ملا ہے۔
ہلاک ہونے والوں کو صوابی کے مرکزی اسپتال منتقل کر دیا گیا لیکن تاحال اُن کی شناخت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔
پولیس کے مطابق خان پور اور شاہ کولے بانڈے کے علاقے میں سرچ آپریشن کیا جا رہا ہے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے نائب امیر شیخ خالد حقانی کا تعلق بھی صوابی ضلع سے ہے۔
جب وہ تنظیم کے نائب سربراہ مقرر ہوئے تو صوابی کے علاقے میں دہشت گردوں کے حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
اس سے قبل بھی اس علاقے میں پولیس اور جنگجوؤں کے درمیان جھڑپیں ہو چکی ہیں جب کہ شدت پسند انسداد پولیو کی ٹیموں میں شامل رضا کاروں اور اُن کی حفاظت پر مامور اہلکاروں کو نشانہ بنا چکے ہیں۔